پاکستان

سوویت افغان جنگ، نائن الیون کے بعد لڑائی ہماری نہیں تھی، ماضی میں غلطیاں ہوئیں، خواجہ آصف

ہم نے امریکا کو ہر سہولت فراہم کی، مغرب کے ایجاد کردہ جہاد سے اخلاقیات تبدیل ہوئیں، اب پاکستان کیساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں، روسی میڈیا کو انٹرویو

وزیر دفاع خواجہ آصف نے تسلیم کیا ہے کہ ماضی میں سوویت افغان جنگ کاحصہ بننا پاکستانی حکومتوں کی غلطی تھی، افغان جنگ کا حصہ بننے پرپاکستان میں جہادی نظریات، ٹریننگ شروع ہوئی، مغرب کے ایجاد کردہ جہاد سے ملکی اخلاقیات تبدیل ہوئیں، اور موجودہ صورتحال نے جنم لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے واضح کیا کہ کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے، اور نہ ہی کسی اقدام میں پہل چاہتے ہیں، بھارت ہم پر اس چیز کا الزام لگا رہا ہے، جس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو اس سے زیادہ بڑا جواب دیا جائے گا، بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی توپاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کرے گا۔

وزیر دفاع خطے میں دہشتگردی کا اصل شکار پاکستان ہے، مغرب کے ایما پر 1980 میں افغان جنگ میں شمولیت ماضی کے حکمرانوں کی غلطی تھی، وہ جہاد نہیں دو عالمی طاقتوں کی لڑائی تھی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سوویت افغان جنگ کے دوران پاکستان نے امریکا کو ہر ممکن مدد فراہم کی، نائن الیون حملوں کے بعد پاکستان نے دوبارہ مغربی اتحاد میں شمولیت اختیار کی،نائن الیون حملوں کے بعد ہماری سرزمین سے امریکا کو ہر ممکن سہولتیں فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ میری عاجزانہ رائے میں یہ دونوں جنگیں ہماری نہیں تھیں، پاکستان ماضی کی پالیسیوں کے نتائج بھگت رہا ہے، امریکا نے 80 اور 90 کی دہائی میں ہمیں چھوڑ دیا تھا،2021 میں امریکا کے افغانستان سے تباہ کن انخلا سے سیکیورٹی صورتحال مزید تباہی کا شکار ہوئی، پشتون پاکستان اور افغانستان دونوں جانب آباد ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 60 لاکھ کے قریب افغان بغیر دستاویزات پاکستان میں موجود ہیں، پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اب اس کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں، خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا ہدف پاکستان ہے۔