پاکستان

پنجاب میں جرائم پیشہ افراد کا مرکزی ڈی این اے ڈیٹا بیس قائم کرنے کا فیصلہ

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ایک گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو سات دن میں تجاویز پیش کرے گا، ترجمان محکمہ داخلہ
Welcome

محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے عادی مجرموں اور جرائم پیشہ افراد کا مرکزی ڈین این اے ڈیٹا بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق مرکزی ڈیٹا بیس قائم کرنے کے لیے ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا گیا ہے جبکہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے ) صوبے بھر کی جیلوں سے جرائم پیشہ افراد بالخصوص عادی مجرموں کے ڈی این اے کے نمونے اکٹھے کرے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان نے دہشت گردی اور پیچیدہ مجرمانہ مقدمات کی تحقیقات کے لیے 2006 میں چین کی مدد سے اسلام آباد میں اپنی پہلی ڈی این اے ٹیسٹ لیبارٹری قائم کی تھی۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس ڈیٹا بیس کا مقصد فوجداری انصاف کے نظام کی کارکردگی اور مشتبہ جرائم پیشہ افراد کی بروقت شناخت کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

اس سلسلے میں سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین کی ہدایت پر ماہرین کا ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو مرکزی ڈی این اے ڈیٹا بیس کے قیام کے لیے ایک ماڈل تجویز کرے گا۔

اس گروپ کی سربراہی پی ایف ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد امجد کریں گے، جبکہ اس کے دیگر ممبران میں سینٹر آف ایکسیلنس ان مالیکیولر بائیولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معاذ الرحمٰن، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ہیڈ آف بایو میڈیکل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نگہت یاسمین، ڈی آئی جی اطہر وحید اور پی ایف ایس اے کے ڈائریکٹر (ایڈمنسٹریشن) مرزا ولید بیگ شامل ہیں۔

گروپ کو مرکزی ڈیٹا بیس کی تیاری اور طریقہ کار کے بارے میں اپنی تجاویز سات دن کے اندر سیکرٹری داخلہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔