حکومت کا مشیر قومی سلامتی تعینات کرنے پر غور
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تنازع کے پیش نظر وفاقی حکومت نے مشیر قومی سلامتی تعینات کرنے پر غور شروع کردیا جس کے لیے اعلیٰ سطح پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا عہدہ اگست 2022 سے خالی ہے، تاہم پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاک-بھارت کشیدگی کے باعث وفاقی حکومت نے مشیر قومی سلامتی کی تعیناتی پر غور شروع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مشیر قومی سلامتی کی تعیناتی کے لیے اعلیٰ سطح پر مشاورت جاری ہے، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن وزیراعظم کے ماتحت کام کررہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔