ہاروی وائنسٹن کے خلاف دوبارہ ٹرائل میں الزام لگانے والی خاتون عدالت میں پیش
ہولی وڈ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف ماضی میں ریپ کے الزامات لگانے والی خاتون مریم ہیلی المعروف ممی ہیلی پروڈیوسر کے خلاف دوبارہ ٹرائل کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوگئیں۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف 24 اپریل سے دوبارہ ٹرائل کی سماعت کا آغاز ہوا تھا اور 29 اپریل کو ان پر ماضی میں الزام لگانے والی خاتون جیوری کے سامنے دوبارہ پیش ہوئیں۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی پریس فرانس‘ (اے ایف پی) کے مطابق مریم ہیلی نے جیوری کو بتایا کہ ہاروی وائنسٹن نے ان کی تضحیک کی، ان کی رضامندی کے خلاف ان کے ساتھ غلط کیا، انہیں بے بس ہوکر رونے پر مجبور کیا۔
اسی خاتون سمیت ایک اور خاتون کے ساتھ ریپ کے الزامات ثابت ہونے پر ہاروی وائنسٹن کو مارچ 2020 میں 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اب مریم ہیلی دوبارہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں اور انہوں نے اپنے ساتھ 2006 میں ریپ کے واقعات جیوری کے سامنے دوبارہ بیان کیے۔
دوبارہ ٹرائل کے دوران ایک اور خاتون جیسیکا من بھی پیش ہوں گی جب کہ اس بار ہاروی وائنسٹن کے خلاف تیسری خاتون کجا سکولا بھی پیش ہوں گی۔
فلم پروڈیوسر کے خلاف آئندہ چند ماہ تک مسلسل سماعتیں ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد جیوری فیصلے کو محفوظ کرے گی اور بعد ازاں فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
اگر ہاروی وائنسٹن دوبارہ ٹرائل میں بھی بے قصور ثابت ہوتے ہیں تو بھی وہ جیل میں ہی رہیں گے، کیوں کہ وہ ایک اور کیس میں 16 سال کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ہاروی وائنسٹن کو نیویارک کی عدالت نے جیسکا من اور مریم ہیلی کے ساتھ ریپ کے جرائم ثابت ہونے پر 23 سال قید کی سزا سنائی تھی، بعد ازاں انہوں نے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کی تھی۔
ان کی نظرثانی کی درخواست پر نیویارک کی اپیل کورٹ نے اپریل 2024 میں انہیں دی جانے والی 23 سال قید کی سزا کاالعدم قرار دی تھی۔
نیویارک کی اپیل کورٹ نے مئی 2024 میں اعلان کیا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف 23 سال قید کی سزا کے ریپ کیس کا دوبارہ ٹرائل ہوگا۔
عدالت نے ہاروی وائنسٹن کو دی گئی سزا کاالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں کمزور شواہد پر سزا سنائی گئی اور گواہوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات ہاروی پر عائد الزامات کا حصہ ہی نہیں تھے۔
ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں، جن کی پروڈیوسر نے ہمیشہ تردید کی۔
ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا اور دیگر ہولی وڈ شخصیات کے خلاف بھی اسی طرح کے ریپ مقدمات دائر کیے گئے اور متعدد کو سزائیں بھی ہوئیں۔