ضمانت بطور سزا روکی نہیں جا سکتی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ضمانت بطور سزا روکی نہیں جاسکتی۔
ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اندراج مقدمہ اور سپلیمنٹری بیان میں تاخیر کی وضاحت نہیں دی گئی، سازش کا الزام استغاثہ نے ٹرائل میں ثابت کرنا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ اعجاز چوہدری کو 12 مئی کی ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا تھا، 10 جون کو سوشل میڈیا مواد پر اعجاز چوہدری کو مقدمے میں نامزد کیا گیا، ضمانت بطور سزا روکی نہیں جا سکتی۔
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست کو اپیل میں تبدیل کرکے منظور کیا جاتا ہے، اعجاز چوہدری کی تھانہ سرور روڈ لاہور میں درج مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ رواں ماہ 2 مئی کو 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور فرحت عباس کی ضمانت منظورکر لی تھی اور ٹرائل کورٹ میں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا جس کے بعد اعجاز چوہدری کو عدالت سے رہا کردیا گیا تھا۔