پاکستان

عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر ’سینسر‘ کرنے پر اسپیکر کو خط لکھ دیا

آپ کی رولنگ اور ایوان میں دی گئی ذاتی یقین دہانی کے باوجود میری تقریر کو سینسر کیا گیا، مجھے اپنی تقریر کی سرکاری آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ تک رسائی بھی نہیں دی گئی، اپوزیشن لیڈر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ایوان میں اپنی تقریر کو ’سینسر‘ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں بھی قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے اس وقت ملتوی کر دیا گیا تھا جب اپوزیشن لیڈر کی قانون سازی میں جلد بازی پر کی گئی تنقید کو اسمبلی کے ریکارڈ سے حذف کر دیا گیا تھا۔

عمر ایوب کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ’آپ کی رولنگ اور ایوان میں دی گئی ذاتی یقین دہانی کے باوجود میری تقریر کو سینسر کیا گیا اور قومی اسمبلی کے میڈیا اور فوٹوگرافی ونگ کی جانب سے پارلیمانی کارروائی اور بحث کے تسلسل میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی گئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دباؤ کا عمل آپ کی واضح یقین دہانی کی خلاف ورزی ہے اور اس سے پارلیمانی امور کی شفافیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

خط میں انہوں نے کہا کہ بطور قائد اپوزیشن لیڈر میں نے باضابطہ درخواست کی تھی اور آپ کی طرف سے بطور اسپیکر یہ یقین دہانی ملی تھی کہ میری تقریر کسی رکاؤٹ کے بغیر براہ راست نشر کی جائے گی تاکہ بحث کے پارلیمانی حق کا تحفظ کیا جاسکے جو نہ صرف حکومت بلکہ اپوزیشن کے تمام اراکین کا حق ہے۔

عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ یہ یقین دہانی واضح طور پر قومی اسمبلی کے سرکاری ٹی وی چینل پر براہِ راست نشریات اور قومی میڈیا نیٹ ورکس کی کوریج تک محیط تھی۔

خط میں کہا ’ میں نے قومی اسمبلی کے جنرل میڈیا اور فوٹوگرافی ونگ سے اپنی تقریر کی سرکاری آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ تک رسائی کی درخواست کی تھی مگر یہ درخواست کسی قانونی جواز کے بغیر مسترد کر دی گئی’، حالانکہ اسپیکر کی جانب سے تقریر کے کسی بھی حصے کو حذف کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل طاہر حسین اور ڈائریکٹر جنرل (میڈیا) ظفر سلطان خان آپ کے حکم پر عمل درآمد کے پابند تھے لیک انہوں نے اس حکم کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے خط میں آئین کے آرٹیکل 66 کا حوالہ دیا، جس میں ارکان اسمبلی کے حقوق کی بات کی گئی ہے جو پارلیمنٹ میں مکمل آزادی اظہار رائے کی ضمانت دیتا ہے جب کہ اس آرٹیکل کے تحت کسی رکن کے ایوان میں کہے گئے کسی بھی بیان یا دیے گئے ووٹ پر کسی عدالت میں کارروائی نہیں ہو سکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ آئینی ضمانت ارکان کو آزادانہ اظہار رائے اور ان کی آواز ایوان کے اندر اور باہر دونوں جگہ سنے جانے کا حق فراہم کرتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں بھی عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ بطور قائد حزب اختلاف ان کی تقریر کو براہِ راست نشر نہیں کیا گیا اور سینسر کیا گیا۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی بطور وزیراعظم انتخاب کے بعد کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا ’ان کی تقریر براہ راست دکھائی گئی لیکن میری تقریر کو بار بار روکا گیا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

بھارتی جارحیت کے خلاف وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے قرارداد پیش کی تھی جس میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، پاکستان بھارتی الزامات کو مسترد کرتا ہے، پاکستان کسی بھی بھارتی اقدام کا فیصلہ کن جواب دے گا اور اپنی خودمختاری کا مکمل دفاع کرے گا۔