پاکستان

بجٹ میں تعلیم کیلئے مزید فنڈز مختص کیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

علی امین گنڈا پور کی اساتذہ کی تربیت بہتر بنانے، نئی بھرتیوں میں 100 فیصد میرٹ کو یقینی بنانے اور فوری ضرورت والے علاقوں میں کرائے کی عمارتوں میں اسکول قائم کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومت آئندہ بجٹ میں تعلیم کو ’اولین ترجیح‘ دے گی اور اس شعبے کے لیے مزید وسائل مختص کیے جائیں گے۔

سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے مطابق علی امین گنڈا پور کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صوبے میں درسی کتب کی غیر متوقع قلت نے تعلیمی سلسلے کو متاثر کیا ہے۔

علاوہ ازیں، بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اور پاکستان کی تعلیمی کارکردگی کی درجہ بندی 23-2020 کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پرفارمنس انڈیکس رپورٹ میں ’کمزور‘ قرار دی گئی ہے۔

پشاور میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اساتذہ کی تربیت کو بہتر بنانے، نئی بھرتیوں میں 100 فیصد میرٹ کو یقینی بنانے اور جن علاقوں میں فوری طور پر ضرورت ہو وہاں کرائے کی عمارتوں میں اسکول قائم کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسکولوں میں طلبہ کے اندراج میں اضافے کے لیے جامع اور کثیرالجہتی اقدامات کیے جائیں گے، اس حوالے سے مختلف سرگرمیوں کی معاونت کے لیے اسکیمیں آئندہ بجٹ میں شامل کی جائیں گی۔

علی امین گنڈا پور بعض اضلاع میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کو کم کرنے اور بچوں کی اسکول میں اندراج کی شرح میں بہتری لانے کے لیے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان ضروری ہے۔

انہوں نے موجودہ اسکولوں میں لیبارٹریز، امتحانی ہالز اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے مانیٹرنگ نظام کو مضبوط بنانے اور ضروری اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، صوبائی حکومت کی جانب سے ہر تعلیمی سال کے آغاز پر طلبہ کو مفت درسی کتب فراہم کی جاتی رہی ہیں۔

تاہم، دو سال قبل اخراجات 10 ارب روپے سے تجاوز کرنے پر حکومت نے فیصلہ کیا کہ طلبہ کو صرف نصف کتب فراہم کی جائیں گی اور باقی کتب کے لیے اسکول انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ اگلی جماعت میں ترقی پانے والے طلبہ سے پرانی کتابیں جمع کی جائیں۔

اس سال اسکولوں میں ایک پیچیدہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ ٹیکسٹ بُک بورڈ کا دعویٰ ہے کہ اس نے محکمہ تعلیم کی جانب سے مانگی گئی تمام کتب چھاپ دی ہیں، مگر طلبہ اور اساتذہ نے کتابوں کی قلت کی شکایت کی ہے۔