پاکستان

لاہور ہائیکورٹ: عائلی قوانین میں اصلاحات کیلئے حکومت کو مشاورت شروع کرنے کی ہدایت

یہ حکم جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں بینچ نے صائمہ شفیع کی جانب سے خاندانی معاملات کے حوالے سے دائر ایک آئینی درخواست پر سماعت کے بعد جاری کیا۔
Welcome

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے وفاقی حکومت کو پاکستان کے عائلی قوانین کے فریم ورک میں اصلاحات کی طرف اہم قدم اٹھاتے ہوئے مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 میں مجوزہ ترامیم پر وسیع البنیاد مشاورتی عمل شروع کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں بینچ نے صائمہ شفیع کی جانب سے خاندانی معاملات کے حوالے سے دائر ایک آئینی درخواست پر سماعت کے بعد جاری کیا۔

جسٹس جواد حسن نے مسلم فیملی لا (ترمیمی) ایکٹ، 2024 کو حتمی شکل دینے سے پہلے ماہر اور عوامی مشغولیت کی اہمیت پر زور دیا جو سینیٹر بیرسٹر سید علی ظفر کی طرف سے پیش کیا گیا نجی ممبرز بل ہے۔

اس بل میں نئے قانونی تصورات جیسے ’شوہر کا اثاثہ‘، ’ازدواجی اثاثہ‘، اور ’بیوی کا اثاثہ‘ کو پاکستان کے مسلم فیملی لا فریم ورک میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سماعت کے دوران عدالت کو مختلف قانونی ماہرین کی معاونت حاصل رہی جن میں بیرسٹر سید علی ظفر (بطور عدالتی معاون)، ہما اعجاز زمان اور بیرسٹر فائزہ اسد شامل تھے۔ عدالت کے روبرو مصر، ملائیشیا، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، بھارت، گھانا اور سنگاپور جیسے ممالک کے ازدواجی جائیداد سے متعلق قوانین اور اہم عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات بھی پیش کیے گئے۔

یہ کیس شادی کے اختتام پر اثاثوں کی منصفانہ تقسیم اور خواتین کے قانونی حقوق کے تعین کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے اور ملک بھر میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

عدالت پہلے ہی درخواست گزار، مدعا علیہ کے وکلا اور متعدد عدالتی معاونین، بشمول سید اقبال ہاشمی کے دلائل سن چکی ہے، جنہوں نے اسلامی فقہ، آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کی بنیاد پر چار جلدوں پر مشتمل مفصل عرضی جمع کرائی۔

جسٹس جواد حسن نے نشاندہی کی کہ ماضی میں عدالتی مداخلت نے کئی قانونی اصلاحات کو ممکن بنایا، جیسے کہ 2022 میں ثنا خورشید بنام حکومت پنجاب کیس (پی ایل ڈی 2022 لاہور 346) کے فیصلے کے نتیجے میں پنجاب ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2019 اور پنجاب امپاورمنٹ آف پرسنز وِد ڈس ایبلٹیز ایکٹ 2021 جیسے قوانین کا نفاذ ممکن ہوا۔

عدالت نے آئین کے تحت وزارت قانون و انصاف کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے فیڈرل رولز آف بزنس 1973 کے رول 3 (3) اور رول 4 (2) کا حوالہ دیا، جو قانون سازی اور اس کی جانچ پڑتال میں وزارت کے کردار کی وضاحت کرتے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ

پنجاب: لاہور ہائی کورٹ، ضلع عدلیہ نے سال 2024 میں 38 لاکھ مقدمات نمٹائے

لاہور ہائی کورٹ: راولپنڈی بینچ کے دو ججوں کا لاہور اور ملتان تبادلہ