حکومت کا بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کیلئے 2 ہزار میگاواٹ بجلی مختص کرنے کا اعلان
پاکستان کو ڈیجیٹل جدت میں عالمی رہنما بنانے کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت ( اے آئی) ڈیٹا سینٹرز کو بجلی فراہم کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں 2 ہزار میگاواٹ بجلی مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حال ہی میں حکومت نے کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے، اس مقصد کے لیے مارچ میں پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) قائم کی گئی ہے، جس کا مقصد ملکی مالی نظام میں بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کو ضم اور منظم کرنا ہے۔
وفاقی حکومت نے معروف کاروباری شخصیت بلال بن ثاقب کو وزیر خزانہ کا مشیر اعلیٰ برائے کرپٹو کونسل مقرر کیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ پُرعزم منصوبہ پی سی سی کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے، جو وزارت خزانہ کی سرپرستی میں ایک سرکاری ادارہ ہے، اس منصوبے کا مقصد اضافی بجلی کو منافع بخش بنانا، ہائی ٹیک ملازمتیں پیدا کرنا، اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا اور حکومتی آمدن میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجلی کی اس تزویراتی تقسیم سے پاکستان کے ڈیجیٹل انقلاب کے سفر میں ایک نیا سنگ میل قائم ہوا ہے، جس کے ذریعے اضافی توانائی کو اختراع، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی آمدن میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جغرافیائی اور معاشی لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے تاکہ وہ ڈیٹا سینٹرز کے لیے عالمی مرکز بن سکے، ایشیا، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک ڈیجیٹل پل کے طور پر پاکستان دنیا میں ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور ڈیٹا فلو کے لیے ایک انتہائی اسٹریٹجک لوکیشن پیش کرتا ہے۔
بیان کے مطابق، پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کے قیام کے بعد سے دنیا بھر سے بٹ کوائن مائننگ اور ڈیٹا انفرااسٹرکچر کمپنیوں کی جانب سے زبردست دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے، کئی بین الاقوامی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں اور حالیہ اعلان کے بعد مزید عالمی سرمایہ کاروں کے آئندہ ہفتوں میں پاکستان آنے کی توقع ہے۔
’استعمال نہ ہونے والی بجلی قیمتی ڈیجیٹل اثاثے میں تبدیل‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی استعمال نہ ہونے والی بجلی کو اب ایک قیمتی ڈیجیٹل اثاثے میں بدلا جا رہا ہے، بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز جو کہ بھاری اور مستقل بجلی کی کھپت کے لیے جانے جاتے ہیں، اس اضافی بجلی کے بہترین صارف بن سکتے ہیں۔
یہ اقدام خاص طور پر ان بجلی گھروں کی غیر استعمال شدہ توانائی کو استعمال میں لا کرپاکستان کو ایک مالی بوجھ سے نجات دلا کر ایک مستحکم، آمدنی پیدا کرنے والے موقع میں بدل دے گا، جو اپنی صلاحیت سے کم کارکردگی پر چل رہے ہیں۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے اس منصوبے کو انقلابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ درست ضابطہ کاری، شفافیت اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے پاکستان عالمی سطح پر کرپٹو اور مصنوعی ذہانت کا مرکز بن سکتا ہے۔
بلال بن ثاقب کے مطابق یہ توانائی پر مبنی ڈیجیٹل تبدیلی نہ صرف قیمتی سرمایہ کاری کو ممکن بناتی ہے بلکہ حکومت کو بٹ کوائن مائننگ کے ذریعے امریکی ڈالر میں زرمبادلہ حاصل کرنے کا موقع بھی دیتی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ جیسے جیسے ضابطے ترقی کرتے جائیں گے، پاکستان قومی ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے براہ راست بٹ کوائن جمع کر سکے گا، یہ ایک انقلابی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے، جہاں پاکستانی روپے میں بجلی فروخت کرنے کے بجائے، معیشتی استحکام کے لیے ڈیجیٹل اثاثوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مستحکم اور سستی توانائی کی دستیابی کے باعث پاکستان بھارت اور سنگاپور جیسے علاقائی ممالک کے مقابلے میں زیادہ مسابقتی ماحول پیش کرتا ہے، جہاں بلند توانائی لاگت اور زمین کی کمی توسیع کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
عالمی تناظر میں مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کی طلب 100 گیگاواٹ سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ عالمی فراہمی صرف 15 گیگاواٹ ہے، یہ فرق پاکستان جیسے ممالک کے لیے، جو اضافی توانائی اور زمین رکھتے ہیں، ایک نایاب موقع فراہم کرتا ہے۔
پاکستان دنیا کی سب سے بڑی سبمرین انٹرنیٹ کیبل سے منسلک
بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی سبمرین انٹرنیٹ کیبل اب پاکستان پہنچ چکی ہے، افریقہ-2 کیبل پروجیکٹ، 45 ہزار کلومیٹر طویل عالمی نیٹ ورک ہے جو 33 ممالک کو 46 لینڈنگ اسٹیشنز کے ذریعے جوڑتا ہے۔
اس کیبل کی آمد سے پاکستان کی انٹرنیٹ بینڈوڈتھ، لیٹنسی، اور ریزیلینس میں نمایاں بہتری آئے گی ، جو کہ اے آئی ڈیٹا سینٹرز کی مسلسل دستیابی اور آپریشنل تسلسل کے لیے انتہائی اہم ہے۔
پاکستان میں 4 کروڑ سے زائد کرپٹو صارفین موجود ہیں، جس سے ملک کی علاقائی ڈیجیٹل رہنما کے طور پر صلاحیت واضح ہوتی ہے، مقامی اے آئی ڈیٹا سینٹرز کا قیام ڈیٹا خودمختاری کے خدشات کو دور کرنے، سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے، ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کو مؤثر بنانے، اور اے آئی و کلاؤڈ انفرااسٹرکچر میں قومی صلاحیتوں کو بڑھانے کا باعث بنے گا۔
یہ مراکز ہزاروں براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کریں گے اور انجینئرنگ، آئی ٹی اور ڈیٹا سائنسز میں ہنر مند افرادی قوت کی ترقی کا ذریعہ بنیں گے۔
یہ پہلا مرحلہ ایک وسیع تر ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کے منصوبے کا آغاز ہے، مستقبل میں اس منصوبے کے تحت قابلِ تجدید توانائی سے چلنے والے ڈیٹا سینٹرز، بین الاقوامی شراکت داریاں، فِن ٹیک اور انوویشن ہبز کا قیام اور معروف بلاک چین و اے آئی کمپنیوں کے ساتھ تعاون شامل ہو گا۔
متوقع مراعات میں ٹیکس چھوٹ، ساز و سامان پر کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ، اور اے آئی انفرااسٹرکچر ڈویلپرز کے لیے ٹیکس میں کمی شامل ہے۔
بیان کے آخر میں کہا گیا کہ پاکستان کی اضافی توانائی، جغرافیائی اہمیت، جدید سبمرین کیبل کنیکٹیویٹی، قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت، اور بڑی ڈیجیٹل آبادی، ان سب عوامل کی بنیاد پر پاکستان نہ صرف عالمی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ایک خودمختار ڈیجیٹل معیشت میں تبدیل ہو سکتا ہے جو ڈیجیٹل اثاثے جمع کرے، ڈیجیٹل سروسز برآمد کرے اور ٹیکنالوجی کی اگلی نسل کی قیادت کرے۔