دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ، یورپی یونین پر ٹیرف 9 جولائی تک مؤخر کرنے پر رضامند

ہماری بہت اچھی بات ہوئی اور میں نے ڈیڈ لائن آگے بڑھانے پر رضامندی ظاہر کردی، ہم جلد ہی ملاقات کریں گے اور دیکھیں گے کہ کیا ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی سے پیچھے ہٹتے ہوئے واشنگٹن اور 27 رکنی یورپی بلاک کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت کی مہلت 9 جولائی تک بڑھانے پر رضامندی ظاہر کردی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ یکم جون سے 50 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کی سفارش کر رہے ہیں، کیونکہ یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر وہ مایوس ہو چکے تھے۔ اس اعلان نے عالمی مالیاتی منڈیوں میں ہلچل مچادی اور تجارتی جنگ میں شدت پیدا کر دی، جو امریکا کی جانب سے اپنے اتحادیوں اور تجارتی شراکت داروں پر بار بار ٹیرف پالیسیوں کی تبدیلی کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہوچکی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ، جو یورپی یونین پر متعدد بار تنقید کرچکے ہیں اور امریکی تجارت کے حوالے سے اس کے رویے کو ناپسند کرتے ہیں، نے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن کی درخواست پر ٹیرف عائد کرنے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی۔

ارسلا نے اتوار کو ایک فون کال کے دوران ٹرمپ سے کہا کہ یورپی یونین کو معاہدہ طے کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور ٹیرف کو جولائی تک مؤخر کیا جائے۔ یہ وہی ڈیڈ لائن ہے جو ٹرمپ نے اپریل میں نئے ٹیرف کے اعلان کے وقت مقرر کی تھی۔

واشنگٹن واپسی سے قبل نیو جرسی میں ویک اینڈ گزارنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہماری بہت اچھی بات ہوئی اور میں نے ڈیڈ لائن آگے بڑھانے پر رضامندی ظاہر کردی۔‘

ارسلا وان ڈیر لیئن نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی بات ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم جلد ہی ملاقات کریں گے اور دیکھیں گے کہ کیا ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین مذاکرات کو تیز اور مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہمیں 9 جولائی تک کا وقت درکار ہے‘

ڈیڈ لائن میں توسیع کے اعلان کے بعد یورو اور امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، جبکہ محفوظ سمجھی جانے والی کرنسیوں جاپانی ین اور سوئس فرانک کے مقابلے میں بھی ان کی قدر بہتر ہوئی۔

واضح رہے کہ اپریل کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے 90 روزہ مہلت دی تھی، جو 9 جولائی کو ختم ہو رہی تھی۔ تاہم، جمعہ کے روز انہوں نے اس مدت کو ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

ٹرمپ نے کہا کہ میں کسی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتا، ہم نے طے کرلیا ہے کہ ٹیرف 50 فیصد ہوگا۔

اس بیان کے بعد امریکی اسٹاک انڈیکس اور یورپی حصص مارکیٹوں میں کمی آئی، جبکہ ڈالر کی قدر بھی کمزور ہوگئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تجارتی پالیسیوں کے ذریعے عالمی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، لیکن اپریل میں متعدد ممالک پر محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد مالیاتی منڈیوں میں بے چینی پھیل گئی تھی۔

اسی پس منظر میں انہوں نے بعد میں ان دھمکیوں میں نرمی لاتے ہوئے مذاکرات کا راستہ اپنایا۔ اس دوران واشنگٹن نے برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا اور چین کے ساتھ بھی بات چیت کی۔

تاہم یورپی یونین کے ساتھ پیش رفت محدود رہی، جس پر ٹرمپ نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی اور یورپ کی سلامتی و دفاع کے لیے طویل انحصار نے دونوں اتحادیوں کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ٹرمپ کی ہارورڈ یونیورسٹی کا غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے کا اختیار ختم کرنے کی حمایت

ٹرمپ کی یورپی یونین اور ایپل پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی

پیوٹن سے خوش نہیں، وہ پاگل ہوچکا، یقیناً روس پر مزید پابندیاں لگائیں گے، ٹرمپ