پاکستان

کراچی: لیاری ایکسپریس وے کو غیر مصروف اوقات میں بھاری ٹریفک کیلئے کھولنے کا منصوبہ

سندھ میں موٹر ویز کی تکمیل وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، کراچی سکھر موٹروے کی تعمیر ستمبر میں شروع ہوجائے گی، وفاقی وزیر مواصلات کی وزیراعلیٰ کو یقین دہانی

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے اعلیٰ سطح اجلاس کو آگاہ کیا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے کو کم رش کے اوقات میں بھاری ٹریفک کے لیے کھولا جاسکتا ہے

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کے درمیان کراچی پورٹ کو حیدرآباد، سکھر موٹروے سے ملانے والی ایم 6 موٹروے، نیشنل ہائی ویز، جامشورو، سیہون روڈ اور لیاری ایکسپریس وے سمیت کئی اہم انفرااسٹرکچر منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کو سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ناصر شاہ، وزیر ورکس علی حسن زرداری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نجم شاہ اور سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی کی معاونت حاصل تھی۔

پریس کو جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ لیاری ایکسپریس وے کا مقصد بندرگاہ کی ٹریفک کو موٹروے سے جوڑنا تھا، تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اسے ہلکی ٹریفک کے لیے مخصوص کردیا جس کی وجہ سے یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اجلاس کو بتایا کہ ایک تھرڈ پارٹی آڈٹ نے لیاری ایکسپریس وے کو بھاری ٹریفک کے لیے نامناسب قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے تجویز دی کہ غیر مصروف اوقات میں بھاری ٹریفک کو گزرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے وزیر اعلیٰ کی تجویز کا جواب دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ وہ انٹرچینجز کو بہتر بنائیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے سہرا ب گوٹھ پر ٹریفک کے دباؤ کو اجاگر کیا جہاں مقامی اور بندرگاہ کی ٹریفک لیاری ایکسپریس وے سے ملتی ہے، انہوں نے شہر کی ٹریفک کو لیاری ایکسپریس وے سے آنے والی ٹریفک سے علیحدہ کرنے کے لیے ایک مخصوص سروس روڈ کی تعمیر کی تجویز دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سہرا ب گوٹھ پر ٹریفک کی رکاوٹ کے حل کے لیے ایک انجینئرنگ حل نافذ کیا جائے گا۔

حیدرآباد-سکھر ایم 6 موٹروے

وزیراعلیٰ نے ایم 6 موٹروے کی تکمیل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کراچی پورٹ کو ملک کے باقی حصے سے موٹروے کے ذریعے جوڑے بغیر اس پورے نیٹ ورک کا مقصد پورا نہیں ہوتا، انہوں نے وزیراعظم کی ہدایات کے باوجود ایم 6 منصوبے میں تاخیر پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر علیم خان نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ایم 6 منصوبے کو 5 سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے، 3 حصوں کے لیے فنڈنگ حاصل کر لی گئی ہے اور باقی حصے پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو وفاقی حکومت، کمرشل بینکوں اور کچھ سیکشنز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مالی معاونت حاصل ہے، وزیراعلیٰ نے منصوبے کو تیز کرنے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے 40 سے 50 ارب روپے کی برج فنانسنگ کی پیشکش کی۔

وفاقی وزیر نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا کہ اس منصوبے پر ستمبر میں کام شروع کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر نے ضرورت پڑنے پر برج فنانسنگ کے لیے اپنی متعلقہ ٹیموں کو متحرک کرنے پر اتفاق کیا۔

کراچی-حیدرآباد ایم 10 موٹروے

اجلاس نے کراچی سے حیدرآباد تک تجویز کردہ ایم 10 نئے موٹروے منصوبے کا بھی جائزہ لیا، یہ منصوبہ آئی سی آئی پل، کے پی ٹی، گل بائی اور حب چوکی کو براہ راست حیدرآباد سے جوڑے گا۔

یہ فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے کی مکمل منصوبہ بندی کی جائے گی تاکہ اس کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے، موٹروے سے توقع ہے کہ وہ بھاری اور بندرگاہ کی ٹریفک کو براہ راست حیدرآباد منتقل کرے گی، جس سے کراچی کے اندر ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

میڈیا سے گفتگو

بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ سندھ میں موٹرویز کی تعمیر وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ ایم 6 اور ایم 10 موٹرویز کو بیک وقت شروع کیا جائے گا، ایم 6 منصوبہ پاکستان کی لائف لائن ہے جو بدقسمتی سے پچھلی حکومتوں میں نظرانداز ہوا۔

ایم 6 منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ یہ تقریباً 400 ارب روپے کا منصوبہ ہے جو 5 سیکشنز پر مشتمل ہے، ہر سیکشن تقریباً 60 کلومیٹر طویل ہے، سرمایہ کاری کے لیے اس سے بہتر کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ دو سیکشنز کی مالی معاونت پہلے ہی حاصل کی جا چکی ہے جبکہ باقی 3 سیکشنز کے لیے بات چیت جاری ہے، ان شااللہ، ہم فزیبلٹی رپورٹ مکمل کرکے اگلے 15 دنوں میں وزیر اعظم کے سامنے پیش کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے سکھر موٹرویز جلد از جلد مکمل کی جائیں گی جبکہ کراچی تا کوئٹہ نیشنل ہائی وے این 25 پر بھی کام کا آغاز رواں سال کرنے کا پروگرام ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ این ایچ اے نے موجودہ مالی سال میں آمدنی میں بے مثال اضافہ ریکارڈ کیا ہے اور 64 ارب روپے سے 110 ارب روپے تک کے ہدف کو حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کاروباری کمیونٹی کے ساتھ ایک نہایت موثر ملاقات بھی کی جس کی قیادت عارف حبیب کر رہے تھے، جہاں سرمایہ کاروں نے سندھ کی موٹروے اور سڑکوں کے نیٹ ورک کی ترقی میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی۔