روس نے یوکرینی صدر کی ٹرمپ اور پوتن کے ساتھ سہ فریقی سربراہی کانفرنس کی تجویز مسترد کردی
روس نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی امریکی و روسی صدور کے ساتھ سہ فریقی سربراہی کانفرنس کی تجویز مسترد کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کریملن نے بدھ کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے اپنے ہم منصبوں ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن کے ساتھ سہ فریقی سربراہی کانفرنس کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
ماسکو نے کہا کہ روسی صدر پوتن اور ولادیمیر زیلنسکی کی کوئی بھی ملاقات صرف اس صورت میں ہوگی جب دونوں فریقوں کے مذاکرات کاروں کے درمیان’ ٹھوس معاہدے’ طے پا جائیں۔
پوتن نے اس ماہ کے اوائل میں ترکی میں زیلنسکی سے ملاقات کے مطالبات کو اس وقت مسترد کر دیا تھا، جب روس اور یوکرین کے درمیان تین سال میں پہلے براہ راست امن مذاکرات ہورہے تھے۔ پوتن بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ زیلنسکی کو ایک جائز رہنما نہیں سمجھتے اور ان کا تختہ الٹنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
دریں اثنا، امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں پر جنگ ختم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی معاہدہ نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، ماسکو میں وزارت دفاع کے مطابق، حالیہ ہفتوں میں دونوں فریقین نے بڑے پیمانے پر ایک دوسرے پر فضائی حملے کیے ہیں۔
یوکرینی صدر نے منگل کو صحافیوں کو دیے گئے بیانات میں، جو بدھ کو شائع ہوئے، کہا کہ اگر پوتن دو طرفہ ملاقات سے مطمئن نہیں ہیں، یا اگر ہر کوئی اسے سہ فریقی ملاقات بنانا چاہتا ہے، تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ میں کسی بھی فارمیٹ کے لیے تیار ہوں۔’
ولادیمیر زلینسکی کے تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ایسی ملاقات دونوں (یوکرینی اور روسی) وفود کے درمیان ٹھوس معاہدوں کا نتیجہ ہونی چاہیے۔’ واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں استنبول میں ہونے والی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
خیال رہے کہ ماسکو نے فوری جنگ بندی کے لیے مغربی ممالک کے مربوط مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
روس پر پابندیوں پر زور
یوکرینی صدر نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے بینکنگ اور توانائی کے شعبوں پر سخت پابندیاں عائد کرے۔
ولادیمیر زیلنسکی نے کہا، ’ ٹرمپ نے تصدیق کی کہ اگر روس نہیں رکتا تو پابندیاں لگائی جائیں گی، ہم نے ان کے ساتھ دو اہم پہلوؤں پر بات کی یعنی توانائی اور بینکنگ سسٹم۔ کیا امریکا ان دونوں شعبوں پر پابندیاں عائد کر سکے گا؟ میری شدید خواہش ہے کہ ایسا ہوجائے۔’
واضح رہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر تازہ ترین فضائی حملوں کے بعد، ٹرمپ نے روسی رہنما کو ’ پاگل’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’ آگ سے کھیل رہے ہیں’ ، یہ روسی رہنما پر ایک نایاب تنقید تھی۔
امریکی صدر بارہا روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں، لیکن ابھی تک ایسا کیا نہیں ہے، امریکا کی قیادت میں کئی ماہ کی سفارت کاری کے باوجود، روس کے فروری 2022 کے حملے کے بعد سے جنگ کے خاتمے کے لیے دونوں فریقین کے درمیان کسی معاہدے کا امکان نظر نہیں آتا۔