دنیا

تباہ حال غزہ میں ایک کلو آٹے کی قیمت ساڑھے 5 ہزار روپے تک جاپہنچی

پورا شہر اور معیشت تباہ حال، بیوائیں اور غریب افراد شدید مشکلات کا شکار، سب کو امداد تک رسائی حاصل نہیں، غذائی قلت سے اموات میں مزید اضافہ ہونے لگا

اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ سے تباہ حال شہر غزہ میں آٹے کی قیمت 20 ڈالر (تقریباً 5 ہزار 500 روپے) فی کلو تک پہنچ گئی، اسرائیلی محاصرے نے خاندانوں کو خوراک کی تلاش پر مجبور کر دیا۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی آٹے کی منڈیاں محاصرے کے بعد بقا کے لیے جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کے لیے امتحان بن چکی ہیں، اور سنگ دل معیشت کو ظاہر کرتی ہیں، دنیا بھر میں اوسطاً ڈیڑھ ڈالر فی کلو فروخت ہونے والا آٹا اسرائیلی پابندیوں کے باعث اب 20 ڈالر فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔

غزہ میں جنگ سے پہلے کی یومیہ اجرت محض 18 ڈالر تھی، اب بے روزگاری عام ہے، خاندان آٹے کی قلیل مقدار کو دنوں تک چلاتے ہیں اور محصور فلاحی کچن پر انحصار کرتے ہیں۔

والدین ناقابلِ تصور فیصلوں کا سامنا کر رہے ہیں، یا تو انتہائی مہنگی قیمت ادا کریں یا اپنے بچوں کو کھانے کی بھیک مانگتے دیکھیں، جب کہ غذائی قلت سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بیوائیں اور دیگر کمزور طبقات شدید مشکلات کا شکار ہیں، جو اکثر اس امداد پر انحصار کرتے ہیں جو اب شاذ و نادر ہی ان تک پہنچتی ہے۔

امریکا اور اسرائیل اپنی حمایت یافتہ فلاحی تنظیموں کے مراکز سے امداد تقسیم کر رہے ہیں، تاہم مقامی ماہرین نے ان امدادی مراکز کو ’موت کا پھندا‘ قرار دیا ہے، جہاں جانے والے فلسطینیوں کو گھیر کر باقاعدہ نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اسی طرح کے ایک واقعے میں آج بھی 35 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جو امداد لینے رفح کے امدادی مرکز گئے تھے، جہاں صہیونی فورسز نے ان پر گولیاں برسا دی تھیں۔