پاکستان

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ

ہمارا ترقیاتی بجٹ کم ہو رہا ہے، جو ہمارے مستقبل کے لیے بڑا سوالیہ نشان ہے، جہاں ہمیں مضبوط دفاع کی ضرورت ہے، وہیں ہمیں مضبوط معیشت کی بھی ضرورت ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کی جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے، جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے، قرضوں کی ادائیگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کو ایک ہزار ارب تک مختص کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بعد وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 644 ارب روپے انفرا اسٹرکچر پروجیکٹس کے لیے مختص کیے گئے، جس میں انرجی، پانی، ٹرانسپورٹ اور فزیکل اینڈ پلاننگ ہاؤسنگ کے شعبے شامل ہیں، جبکہ اس میں سے خطیر رقم پاور، پانی اور ہائی ویز سیکٹرز کے لیے رکھی گئی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سوشل سیکٹر کے لیے 150 ارب روپے، اسپیشل ایریاز، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 63 ارب روپے، فاٹا کے انضمام ہونے والے اضلاح کے لیے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سائنس اور آئی ٹی کے شعبے کے لیے 53 ارب روپے، گورننس، مختلف ریفارمز کے لیے 9 ارب، پروڈکشنز سیکٹرز کے لیے 11 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

’شہباز شریف کی ہدایت پر 120 ارب روپے این 25 شاہراہ کیلئے مختص‘

وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی ہدایت پر 120 ارب روپے این 25، چمن، کوئٹہ اور کراچی شاہراہ کو دو رویہ اور ایکسپریس وے بنانے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے اخراجات اورآمدن میں توازن لانا ضروری ہے، پاکستان میں معاشی بحران یہاں تک آگیا تھا کہ وفاقی حکومت کو جو معصولات صوبائی حکومت کا حصہ ادا کرنے کے بعد بچتے تھے وہ تمام قرضوں کی ادائیگی میں چلے جاتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس صورتحال کی بڑی وجہ وہ قرضے ہیں جو 2018 سے 2022 کے درمیان لیے گئے، پھر مہنگائی کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 23 فیصد تک گیا تو ان قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ ہمارے کل اخراجات کا تقریبا 56 فیصد حصہ ہو گیا۔

وفاقی وزیر کے مطابق اس صورتحال کا دباؤ ترقیاتی بجٹ پربھی پڑا، 2018 میں جب ہم نے حکومت چھوڑی تو اُس وقت دفاع کا بجٹ ایک ہزار ارب تھا اور ترقیاتی بجٹ بھی ایک ہزار ارب تھا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا کہ ان منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے جو 70 سے 80 فیصد مکمل ہوگئے ہیں ساتھ ہی بیرون فنڈنگ حاصل کرنے والے منصوبوں کو بھی ترجیح لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

احسن اقبال کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، زراعت سے4.5 فیصد، انڈسٹری سے 4.3 فیصد اور سروسسز سے 4.2 فیصد گروتھ کا ہدف رکھا گیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ برآمدات کو 35 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، ترسیلات زر کے لیے 39 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا، جو اس سے قبل سال 23-2022 میں 27 ارب ڈالر رہی تھیں۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا، ہمارا ترقیاتی بجٹ کم ہو رہا ہے، یہ ہمارے مستقبل کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جہاں ہمیں مضبوط دفاع کی ضرورت ہے، وہیں ہمیں مضبوط معیشت کی بھی ضرورت ہے۔