پاکستان

توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف استغاثہ کے 2 گواہان کا بیان قلمبند

گزشتہ سماعت پر بشریٰ بی بی نے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا جس پر عدالت نے بشریٰ بی بی کو آج پیش نہ ہونے پر اس کیس میں ضمانت منسوخ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پیٹرن انچیف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں استغاثہ کے دو گواہان کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سینٹرل جیل اڈیالہ میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے استغاثہ کے دو گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔

اس موقع پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل حکام نے عدالت میں پیش کیا۔

گزشتہ سماعت پر بشریٰ بی بی نے بار بار عدالتی طلبی کے باوجود احتجاجا“ عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا جس پر عدالت نے بشریٰ بی بی کو آج پیش نہ ہونے پر اس کیس میں ضمانت منسوخ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

دوران سماعت ایک ملزم کے وکیل تبریز عباسی کی جانب سے گواہان پر جرح مکمل کرلی گئی جب کہ آئندہ سماعت پر دوسرے ملزم کے وکیل کے وکیل قوسین فیصل مفتی گواہان پر جرح کریں گے۔

بعد ازاں، عدالت نےکیس کی سماعت عید الاضحیٰ کے بعد 11 جون تک ملتوی کر دی۔

پس منظر

یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔

نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔

قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔

بشریٰ بی بی کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی اور انہوں نے مجموعی طور پر 9 ماہ کا عرصہ جیل میں گزارا ہے۔

سابق خاتون اول کی گرفتاری کےبعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دے کر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔

گزشتہ روز (23 اکتوبر ) کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔

بعد ازاں، 20 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور 22 نومبر کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تھیں۔

بانی پی ٹی آئی گزشتہ سال 5 اگست کو توشہ خانہ ون کیس میں گرفتاری کیے جانے کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

عمران خان کے خلاف 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔