پاکستان

کراچی: ملیر جیل سے فرار 111 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوششیں جاری

اب تک 105 قیدی واپس آ چکے ہیں، سیکیورٹی سخت کرنے کے بعد قیدیوں سے اہل خانہ کی ملاقاتوں کا سلسلہ بحال کر دیا، وزیر جیل خانہ جات کو دورے کے دوران بریفنگ

پولیس اور متعلقہ ادارے پیر کی شب ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والے 216 قیدیوں میں سے باقی ماندہ 111 کی تلاش کے لیے بھرپور کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق بدھ کو حکام نے تصدیق کی کہ اب تک 105 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔

یہ واقعہ پیر کی شب اس وقت پیش آیا جب معمولی شدت کے زلزلے کے بعد قیدیوں کو صحن میں لایا گیا، موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیدیوں نے جیل کے عملے سے اسلحہ چھینااور فائرنگ کے تبادلے کے بعد مرکزی دروازہ توڑ کر فرار ہو گئے۔

حکام کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے ابتدائی طور پر 83 کو منگل کی شب تک گرفتار کر لیا گیا تھا۔

بدھ کو وزیرِ جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل کا دورہ کیا، اس موقع پر انہیں بتایا گیا کہ اب تک 105 قیدی واپس آ چکے ہیں جبکہ 111 اب بھی فرار ہیں، سیکیورٹی سخت کرنے کے بعد قیدیوں سے اہل خانہ کی ملاقاتوں کا سلسلہ بحال کر دیا گیا ہے۔

وزیر نے اس موقع پر کہا کہ فرار ہونے والے بعض قیدی خود واپس جیل آ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ جیل کو اپ گریڈ کیا جائے گا، نئی بیرکس تعمیر کی جائیں گی اور قیدیوں کو جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولتیں دی جا رہی ہیں۔

وزیر کے ہمراہ حال ہی میں تعینات ہونے والے ڈی آئی جی جیل خانہ جات اسلم ملک، سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل شہاب الدین صدیقی اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی بھی موجود تھے۔

واقعے کے بعد سندھ حکومت نے کراچی کمشنر حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو پر مشتمل 2 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، جو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ ڈی آئی جی جیل حسن سیہتو اور سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین کو معطل کر دیا گیا ہے۔

معطل سپرنٹنڈنٹ کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے بعد قیدی گھبرا گئے، شور شرابہ کیا اور جب عملہ صورتِ حال کو قابو میں لانے پہنچا تو قیدیوں نے بیرک نمبر 4 کے دروازے توڑ کر اہلکاروں پر حملہ کیا اور مرکزی گیٹ کی طرف دوڑ پڑے، جس کے بعد وہ فرار ہو گئے۔

جیل میں تعیناتیوں کے حوالے سے آرڈیننس کا اجرا

بدھ کو قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے سندھ پریزنز اینڈ کریکشنز سروس (ترمیمی) آرڈیننس 2025 جاری کر دیا، جس کے تحت وزیرِاعلیٰ سندھ کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات کے عہدوں پر پولیس سروس آف پاکستان، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس یا پروینشل مینجمنٹ سروس سے افسران تعینات کر سکیں۔

اس ترمیم سے پہلے یہ عہدے صرف جیلوں کے باقاعدہ محکمے کے افسران کے لیے مخصوص تھے، گورنر کامران ٹیسوری ملک سے باہر ہیں، جس کے باعث سندھ اسمبلی کے اسپیکر شاہ نے بطور قائم مقام گورنر آرڈیننس جاری کیا۔

حکام کے مطابق اس نئے قانون کے بعد صوبائی حکومت اب جیلوں میں ایس ایس پی اور ایس پی سطح کے افسران بھی پولیس سے تعینات کر سکے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ حالیہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس نے جیل انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے تھے۔