ملائیشیا کا اشتعال انگیزی سے باز رکھنے کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ دیگر ممالک کے خلاف اشتعال انگیز اور پرتشدد اقدامات بند کرے۔
فری ملائیشیا ٹوڈے کے مطابق انور ابراہیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جب اسرائیل حملے کرتا ہے اور ایرانی شہریوں کو قتل کرتا ہے تو ردِعمل ناگزیر ہوتا ہے، ہمارا مؤقف انصاف پر مبنی ہے‘۔
انور ابراہیم نے مزید کہا کہ غزہ میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے، جس میں عورتیں اور بچے بھی نشانہ بن رہے ہیں، اب اسرائیل ایران پر حملہ کر رہا ہے اور ایران نے جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتوں خصوصاً امریکا کی مداخلت صرف صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ایران کو جواب دینے کی اجازت نہیں تو اسرائیل کو اس طرح کے اقدامات کی کیوں اجازت ہے؟
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’برناما‘ نے اتوار کو انور ابراہیم کے حوالے سے کہا کہ ’اگر آبنائے ہرمز بند ہو گئی تو یہ عالمی معیشت کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن جائے گا‘۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حاجی حسن نے انقرہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
ملائیشیا کی وزارت خارجہ کے مطابق اس ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سے گریز کی اپیل کی۔
ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے پیر کو مشرق وسطیٰ میں امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں اور مزید کشیدگی سے گریز کریں۔
ملائیشیا کی وزارت خارجہ کی جانب سے ’ایکس‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ محمد حسن نے یہ پیغام استنبول میں اپنے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران دیا۔
ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے بھی تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی طاقتوں، بشمول امریکا کی مداخلت صورتحال کو مزید غیر مستحکم بنا دے گی۔