پاکستان

جہانگیر ترین کے ’پیپلزپارٹی کی حمایت‘ کے بیان پر سیاست میں واپسی کی قیاس آرائیاں

اگر سیاست میں واپس آیا تو وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کام کریں گے، سینیئر سیاست دان کی ویڈیو وائرل

سینیئر سیاست دان اور معروف بزنس مین جہانگیر خان ترین نے ایک اور سیاسی کم بیک کی تیاری شروع کر دی ہے، ممکنہ طور پر وہ اس بار پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ قیاس آرائیاں اُس وقت گردش کرنے لگیں، جب سوشل میڈیا پر جہانگیر ترین کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں جہانگیر ترین کو پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کے ساتھ دیکھا گیا۔

جہانگیر ترین کو اس ویڈیو میں ممکنہ طور پر سیاست میں واپسی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’اگر سیاست میں واپس آیا تو وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘۔

تاہم جہانگیر ترین کے پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن ویڈیو کے ذریعے سامنے آنے والے بیان نے اس معاملے کو مزید ہوا دی ہے۔

غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری جو کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین میں بھی ہیں، ممکنہ طور ہر بدھ کے روز جہانگیر ترین سے ملاقات میں معاملات کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔

تاہم، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے سینیئر رہنما خواجا رضوان عالم نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے، انہوں نے کہا کہ ’صدر آصف زرداری کی پارلیمانی مصروفیات کے باعث ایسی کوئی بھی ملاقات رواں ماہ شیڈول نہیں ہے۔

جہانگیر ترین عام انتخابات 2024 میں ملتان اور لودھراں میں شکست کھانے کے بعد سے سیاسی منظرنامے سے غائب ہیں۔

جہانگیرترین کے قریبی ذرائع نے ڈان نیوز کو سینیئر سیاست دان کے پیپلزپارٹی میں شمولیت کی افواہوں کو مسترد کیا ہے، وائرل ویڈیو پر ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین کی پیپلز پارٹی رہنما سے ملاقات کاروبای معاملات کی وجہ سے تھی نہ کہ سیاسی۔

جہانگیر ترین کا سیاسی کیریئر

جہانگیرترین نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور میں کیا، انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) سے کیریئر شروع کیا، تاہم سال 2012 میں پاکستان تحریک انصاف جوائن کر لی تھی۔

جہانگیر ترین کو پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے کافی قریب سمجھا جاتا تھا، انہیں عام انتخابات 2018 سے قبل نااہل قرار دے دیا گیا تھا لیکن جہانگیر ترین نےاس بات کو یقینی بنایا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس وفاقی حکومت بنانے کے لیے عددی نمبرز مکمل ہوں۔

جہانگیر ترین نے آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی کے جھنڈے تلے لانے اور تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت دلانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

سینیئر سیاستدان جہانگیر ترین کو پی ٹی آئی حکومت میں اہم عہدے دیے گئے لیکن بعد میں ان کے پی ٹی آئی قیادت سے اختلافات پیدا ہو گئے اور وہ پس پردہ چلے گئے تھے۔

انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

بعد ازاں، جہانگیرترین اور پی ٹی آئی سے باغی ہونے والے دیگر اراکین نے 2024 کے عام انتخابات سے قبل ایک سیاسی جماعت استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) بھی بنائی، الیکشن میں شکست کے بعد جہانگیر ترین نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔