اسرائیل کا صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ جنگی بندی کی تجویز قبول کرنے کا اعلان
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے، جو ایران کے ساتھ تقریباً دو ہفتوں کی براہ راست جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے اہداف کے مکمل حصول اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے پیش نظر اسرائیل نے دو طرفہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ رات وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کابینہ کا اجلاس بلایا تاکہ یہ اعلان کیا جا سکے کہ اسرائیل نے آپریشن رائزنگ لائن کے تمام مقاصد (بلکہ اس سے بھی بڑھ کر) حاصل کر لیے ہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اسرائیل نے اپنے وجود کو لاحق دو فوری خطرات (جوہری اور بیلسٹک) کو ختم کر دیا ہے‘۔
حکومت نے کہا کہ ’اسرائیل، دفاع میں حمایت اور ایرانی جوہری خطرے کے خاتمے میں شرکت پر صدر ٹرمپ اور امریکا کا شکریہ ادا کرتا ہے‘۔
بیان کے آخر میں تنبیہ کی گئی کہ ’اسرائیل جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی پر بھرپور جواب دے گا‘۔
واضح رہے کہ ایران نے 2 روز قبل جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے جواب میں گزشتہ رات قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے، جن کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل جنگ بند پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان اگلے 6 گھنٹوں بعد حملے بند کردیے جائیں گے جب دونوں ممالک اپنے جاری آخری مشن مکمل کرلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز پہلے ایران کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کردے گا جب کہ 24ویں گھنٹے پر ’12 روزہ جنگ‘ کے خاتمے کو دنیا بھر میں باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جائے گا۔
اپنی پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے دوران دونوں فریقین پرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں گے۔