پاکستان

پاکستان خیبرپختونخوا میں مشتبہ ڈرون اور کواڈکاپٹر حملوں کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

پاکستانی حکام اکثر ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں، پھر بھی ان پر لازم ہے کہ ذمہ داروں کو منصفانہ مقدمات کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لائیں، ایکس پر پیغام
|

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام کو خیبر پختونخوا میں مشتبہ کواڈ کاپٹر اور ڈرون حملوں میں اضافے کے تناظر میں ’شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بیان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد ایسے حملوں کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے۔

واضح رہے کہ مارچ میں مردان کے مقامی افراد کے مطابق ایک ڈرون حملے میں کم از کم 11 افراد کی موت ہو گئی تھی، جبکہ مئی میں شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں مشتبہ کواڈ کاپٹر کے ذریعے گولا باری کے نتیجے میں 4 بچے جاں بحق اور 5 دیگر زخمی ہوئے تھے۔

پاک فوج نے واضح کیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کو اس واقعے میں غلط طور پر ’ملوث‘ قرار دیا گیا اور یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کیا تھا۔

گزشتہ جمعے کو جنوبی وزیرستان میں مشتبہ ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق اور 5 دیگر زخمی ہوگئے تھے، جس کی خیبر پختونخوا کے سیاستدانوں نے مذمت کی تھی۔

ایمنسٹی کے آج کے بیان میں، جنوبی ایشیا کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابل لاسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’پاکستانی حکام خیبر پختونخوا میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں، جو صوبے میں بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں کی قیمت چکا رہے ہیں‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈرونز اور کواڈ کاپٹرز کے ذریعے کیے جانے والے وہ حملے جن کے نتیجے میں شہریوں کا غیر قانونی قتل ہو، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، ایسی رپورٹس (کہ یہ حملے گھروں اور والی بال کے میچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں) شہری زندگی کے لیے شدید غفلت اور بے حسی کو ظاہر کرتی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جمعہ کا ڈرون حملہ ’حملوں کے تشویش ناک سلسلے‘ کا حصہ ہے جو رواں سال مارچ کے بعد سے بڑھ چکے ہیں۔

ایمنسٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی حکام اکثر ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں، پھر بھی ان پر لازم ہے کہ وہ فوری، آزاد، شفاف اور مؤثر تحقیقات کریں، اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو منصفانہ مقدمات کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی وزیرستان کی برمل تحصیل میں مشتبہ کواڈ کاپٹر کے گولے گرنے سے 22 شہری (جن میں بچے اور نوجوان شامل تھے) زخمی ہوئے تھے، حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔

یہ واقعہ وانا-اعظم ورسک روڈ پر کرمزی اسٹاپ کے قریب پیش آیا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر میں، 13 شہری اس وقت زخمی ہوئے جب مبینہ طور پر ایک کواڈ کاپٹر نے وادی تیراہ کے ایک بازار پر دھماکا خیز مواد گرایا تھا، مقامی ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا تھا کہ زخمیوں کو پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔