دنیا

ایرانی جوہری تنصیبات کے نقصان سے متعلق انٹیلیجنس رپورٹ ’غلط اور گمراہ کن ہے‘، وائٹ ہاؤس

سب جانتے ہیں جب 30 ہزار پاؤنڈ وزنی 14 بم ٹھیک نشانے پر گرتے ہیں، تو اس کا مطلب مکمل تباہی ہوتا ہے، یہ دستاویز میڈیا کو لیک کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کی توہین کی گئی ہے، پریس سیکریٹری وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان سے متعلق ابتدائی انٹیلیجنس رپورٹ کو تسلیم تو کرلیا تاہم ان رپورٹس کو ’غلط اور گمراہ کن‘ قرار دے د یا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے ’سی این این‘ کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام کو جزوی نقصان کی رپورٹ پر سخت رد عمل دیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ یہ دستاویز ’ٹاپ سیکریٹ‘ تھیں اور انہیں جان بوجھ کر خفیہ طریقے سے میڈیا تک پہنچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کے ایک نامعلوم اور نچلے درجے کے ناکام فرد نے اس رپورٹ کو سی این این کو لیک کیا۔

کیرولین لیویٹ نے کہا کہ اس مبینہ جائزے کا افشا ہونا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توہین اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

مزید کہا ’اس عمل کے ذریعے ان بہادر پائلٹس کی قربانیوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کا ایک شاندار مشن مکمل کیا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ جب آپ 30 ہزار پاؤنڈ وزنی 14 بم ٹھیک نشانے پر گراتے ہیں، تو اس کا مطلب مکمل تباہی ہوتا ہے، نہ کہ جزوی نقصان ہوتا ہے۔

دوسری جانب، امریکی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آپریشن منصوبے کے مطابق مکمل ہوا اور اسے ’زبردست کامیابی‘ قرار دیا گیا ہے۔

تاہم، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ حملوں کے مکمل اثرات کیا ہوں گے، اور کسی ذریعے نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کا جائزہ دیگر انٹیلی جنس اداروں کے تجزیے سے کس حد تک مختلف ہے۔

ایران کے اندر سے حاصل ہونے والی معلومات سمیت، امریکی انٹیلی جنس ادارے اب بھی نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، فردو، نطنز اور اصفہان کی تینوں تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان زیادہ تر زمین سے اوپر کے ڈھانچوں تک محدود رہا، جن میں توانائی کے انفراسٹرکچر اور وہ عمارتیں شامل ہیں جو یورینیم کو دھات میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کے عمل کا ایک مرحلہ ہے۔