پاکستان

اردو نکاح نامہ سرکاری سطح پر موجود نہیں، وزارتِ قانون کا اظہار تشویش

ملک کے مختلف علاقوں میں نکاح نامے کی مقامی زبانوں میں کی گئی رجسٹریشن قانونی حیثیت سے محروم ہے، جس کے نتیجے میں مہر اور جائیداد کے حقوق سے متعلق تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

وزارتِ قانون و انصاف کے حالیہ اجلاس میں اس انکشاف پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک میں نکاح نامے کا کوئی سرکاری اردو ترجمہ موجود نہیں، جس کے باعث مختلف علاقوں میں مقامی زبانوں میں غیر مستند رجسٹریشن کی جارہی ہے اور جائیداد سے متعلق تنازعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا گیا، جس میں افسران اس انکشاف پر حیران رہ گئے کہ نکاح نامے کا کوئی سرکاری اردو ورژن موجود نہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سرکاری گزٹ میں صرف انگریزی ورژن شامل ہے۔

یہ ہنگامی اجلاس لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کی جانب سے دی گئی ہدایات کے بعد اسلام آباد میں منعقد ہوا، جن میں نکاح نامے کی خامیوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا، خاص طور پر ان مسائل کو جن کی وجہ سے جائیداد سے متعلق تنازعات جنم لیتے ہیں اور جن کا سب سے زیادہ نقصان خواتین کو ہوتا ہے۔

اجلاس میں تمام صوبوں سے نکاح نامے کا سرکاری ورژن طلب کیا گیا تاکہ کسی بھی قسم کے تضاد یا فرق کا جائزہ لیا جا سکے اور ازدواجی جائیداد سے متعلق مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے تجاویز حاصل کی جا سکیں۔

تاہم، ذرائع کے مطابق، اجلاس کے شرکا اس بات پر حیرت زدہ رہ گئے کہ نکاح نامے کا کوئی بھی سرکاری اردو ترجمہ موجود نہیں ہے۔

ایک ذریعے نے بتایا کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں نکاح نامے کو مقامی زبانوں میں رجسٹر کیا جا رہا ہے، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

افسران کا کہنا ہے کہ سرکاری اردو ورژن کی عدم موجودگی کے باعث ترجمے میں تضادات پیدا ہو رہے ہیں، جو کہ مہر اور جائیداد کے حقوق پر تنازعات میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

وفاقی سیکریٹری قانون کی صدارت میں ہونے والے ایک الگ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی ازدواجی جائیداد سے متعلق مسائل کا جائزہ لیا گیا اور فریقین سے تجاویز طلب کی گئیں تاکہ ازدواجی تنازعات کے حل کو مؤثر بنایا جا سکے۔

لاہور ہائی کورٹ نے آٹھ رکنی کمیٹی کو پاکستان کے مسلم فیملی لاز آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم کا جائزہ لینے کا کام سونپا ہے، جس میں خاص طور پر ازدواجی جائیداد سے متعلق متنازع شق 10 اے پر توجہ دی گئی ہے۔