ایران-اسرائیل جنگ دوبارہ نہیں ہوگی، جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے، ممکنہ طور پر پیوٹن کے یوکرین سے آگے کے علاقائی عزائم ہیں، امن کے لیے جو کچھ ہوسکتا تھا، ہم نے کیا، امریکی حملے کی وجہ سے ایران-اسرائیل جنگ بندی ممکن ہوئی، مجھے نہیں لگتا کہ ان دونوں ملکوں کی دوبارہ جنگ نہیں ہوگی، ایران سے آئندہ ہفتے بات چیت شروع ہوگی، معاہدہ بھی ہوسکتا ہے۔
دی ہیگ میں نیٹو سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں فردو جوہری سائٹ مکمل تباہ ہوچکی، جوہری تنصیبات صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں، ایران سے اگلے ہفتے بات کرنے جا رہے ہیں اور تہران سے معاہدہ بھی ہوسکتا ہے، قطر میں امریکی اڈے پر فائر کئے گئے 14 ایرانی میزائل تباہ کیے گئے، امریکا کے پاس دنیا کا بہترین جنگی ساز و سامان ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 5 فیصد دفاع پر خرچ کریں گے، امریکا تنہا نیٹو کی مدد نہیں کرسکتا، بلکہ نیٹو کے دیگر ممالک کو بھی دفاعی بوجھ اُ ٹھانا ہوگا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے، ممکنہ طور پر پیوٹن کے یوکرین سے آگے کے علاقائی عزائم ہیں، پیوٹن سے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے بات کریں گے، حالانکہ یہ جنگ رکوانا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر امریکی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، ایران کے جوہری مقامات پر حملے انتہائی کامیاب تھے، قطر میں امریکی اڈے کو پہلے ہی خالی کر دیا گیا تھا، امریکی فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکا کے تباہ کن حملے کے بعد جنگ بندی ممکن ہوئی، اگر امریکا مداخلت نہ کرتا تو اسرائیل بمباری جاری رکھتا، جس سے تنازع مزید پھیل سکتا تھا، ایران-اسرائیل تنازع پھر شروع ہوسکتا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو کافی زیادہ نقصان پہنچا ہے، اب ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، ایران کے جوہری مقامات پر حملے انتہائی کامیاب تھے، ایران کی جوہری تنصیبات اب فعال نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایران سے بات چیت شروع ہوگی، دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر دستخط بھی ہوسکتے ہیں۔
اسرائیل اور ایران تھک چکے تھے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہو چکی ہے، کیوں کہ دونوں فریق لڑائی کے خاتمے کے خواہاں تھے۔
’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں اس بات کا یقین کیوں ہے کہ تنازع ختم ہو چکا ہے؟ تو ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ میں نے دونوں سے بات کی ہے اور وہ دونوں تھک چکے ہیں، نڈھال ہو چکے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں نے بہت سخت، بہت شدت سے اور بہت پرتشدد طریقے سے جنگ کی، اور اب دونوں مطمئن ہیں کہ گھر جائیں اور پیچھے ہٹ جائیں۔
رائٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ مذاکرات کرے گا اور تہران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدہ زیرِ غور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اگلے ہفتے ایران سے بات کریں گے، میں نہیں جانتا لیکن شاید ہم کوئی معاہدہ کر لیں۔
امریکی صدر کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پھر تعریف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بہت اچھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا تجارت کرو، پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت بہت بہادر اور قابل تعریف ہے، جنہوں نے جنگ بندی کے لیے فوری رضامندی ظاہر کی۔
امریکی صدر نے نیٹو سمٹ کے عالمی فورم پر بھی پاک-بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا۔
ایران سے براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہیں، روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا ایران سے براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے، دنیا میں جو بات چیت کرنا چاہتا ہے، امریکا اس سے بات چیت کے لیے تیار ہے، انہوں نے آئندہ ہفتے ایران سے بات چیت کا اشارہ بھی دیا۔