سندھ پولیس نے کراچی میں ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول قائم کر دیا
سندھ پولیس نے کراچی میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول قائم کر دیا۔
کراچی میں حالیہ دنوں میں ٹریفک حادثات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر بھاری گاڑیوں جیسے ڈمپرز اور واٹر ٹینکرز کے ساتھ، جن کے باعث 2024 میں تقریباً 500 افراد جاں بحق اور 4879 زخمی ہوئے، جیسا کہ اسپتالوں کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ترجمان آئی جی سید سعد علی نے بتایا کہ یہ ڈرائیونگ اسکول سعیدآباد پولیس ٹریننگ کالج میں قائم کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ’ ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول میں کار، موٹر سائیکل، لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز اور ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز چلانے کی تربیت فراہم کی جائے گی۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’ شہریوں کو 18 گھنٹے کے تربیتی کورس کے دوران ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین سکھائے جائیں گے، جو تین مراحل پر مشتمل ہوگا، اس تربیت میں کلاس روم لیکچرز، فیلڈ ڈرائیونگ اور کمپیوٹرائزڈ تعلیم شامل ہوگی۔’
بیان کے مطابق، سندھ آئی جی غلام نبی میمن نے دیگر سینئر افسران اور اسکول کے پرنسپل کے ہمراہ اسکول کا دورہ کیا۔
انہیں ڈی آئی جی ڈرائیونگ لائسنس نے اسکول کی عمارت، کلاس رومز، کمپیوٹر لیب اور دیگر سہولیات سے متعلق بریفنگ دی۔
آئی جی غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ پہلا ڈرائیونگ اسکول کراچی میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد، لاڑکانہ اور خیرپور میں بھی ڈرائیونگ اسکولز قائم کیے جائیں گے، اور ’ اس سال ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کو ڈرائیونگ سیمولیٹرز کی سہولت کے ساتھ اپ گریڈ کیا جائے گا۔’
انہوں نے کہا کہ انتظامی اور تدریسی امور ڈی آئی جی ٹریننگ برانچ کے ماتحت ہوں گے۔
بیان میں آئی جی پی کا مزید کہنا تھا کہ’ ہم نے محفوظ ڈرائیونگ کے فروغ کے لیے تربیتی منصوبہ شروع کیا ہے کیونکہ ہم شہریوں کی جان و مال کو اہمیت دیتے ہیں۔’
انہوں نے سڑکوں پر حفاظت کو پولیس کی ’اولین ترجیح‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ ذمہ دار شہری کی حیثیت سے ڈرائیونگ سیکھنا ہر فرد کی ضرورت ہے، اور سندھ پولیس اس ذمہ داری میں ان کے ساتھ ہے۔’
آئی جی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ’ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ڈرائیور نہ صرف خود سڑک پر محفوظ ہو بلکہ دوسروں کی سلامتی کا بھی ضامن ہو، حادثات کی روک تھام کا واحد راستہ تربیت یافتہ ڈرائیورز ہیں، اور ہم اسی مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔’