پاکستان

اخترمینگل کے بیٹے، بھتیجے کیخلاف سابق نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر عطاالرحمٰن کے قتل کا مقدمہ درج

سردار اسد اللہ، سردار زادہ گرگین مینگل کے علاوہ 3 مزید ملزمان ایف آئی آر میں نامزد، بی این پی نے مقدمے کو ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر آواز اٹھانے کا نتیجہ قرار دیدیا

لیویز حکام نے میر عطا الرحمٰن مینگل کے قتل کے سلسلے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کر لی ہے، جس میں سردار اسد اللہ مینگل اور سردارزادہ گرگین مینگل کو ملزمان میں نامزد کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملزم اسد اللہ، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے صدر سردار اختر مینگل کے بھتیجے ہیں، جب کہ سردار زادہ گرگین مینگل ان کے بیٹے ہیں۔

دیگر نامزد ملزمان میں عبدالسلام مینگل، اظہرالدین اور میر خان شامل ہیں۔

عطاالرحمٰن مینگل سابق نگران وزیراعلیٰ بلوچستان اور قطر میں سابق سفیر میر نصیر مینگل کے بیٹے تھے، جنہیں چند روز قبل تحصیل وڈھ کے علاقے آرنجی میں مسلح حملے میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

ان کے بیٹے، مطیع الرحمٰن، اس حملے میں زخمی ہو گئے تھے،

عطا الرحمٰن کو رہائش گاہ پر قتل کیا گیا

آرنجی لیویز اسٹیشن میں مدعی محمد جان کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اوواک علاقے میں مسٹر عطاالرحمٰن کی رہائش گاہ پر پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر میں بیان کیا گیا ہے کہ عطاالرحمٰن اپنے بیٹے اور دیگر افراد کے ساتھ رہائش گاہ پر موجود تھے، جب حملہ آور زبردستی گھر میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد گاڑیوں میں فرار ہو گئے۔

عطاالرحمٰن موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جب کہ ان کے بیٹے کے ہاتھ میں گولی لگی۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (قتل)، 324 (اقدام قتل)، 147 (فساد)، 148 (مسلح فساد) اور 149 (غیر قانونی اجتماع) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

بی این پی کی مقدمے کی شدید مذمت

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے ایف آئی آر اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ا ایف آئی اے) کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹسز کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں پارٹی نے اس اقدام کو سیاسی انتقام کا کھلا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی بی این پی کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ (جو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی چیف آرگنائزر ہیں) اور دیگر سیاسی قیدیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف آواز اٹھانے کا نتیجہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کا جواب دینے کے بجائے، حکام سردار اختر مینگل کے پورے خاندان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

بی این پی نے سردار مینگل کی اہلیہ کو جاری کیے گئے نوٹس پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا، جو گزشتہ 5 سال سے شدید علیل ہیں، اور اس اقدام کو شرم ناک قرار دیا۔

پارٹی نے اصولی سیاسی جدوجہد کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ فوجی حکومت ہو یا سول حکومتیں، وہ ہمیشہ ایک قومی جمہوری تحریک کی حمایت کرتی رہی ہے۔