دنیا

عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں جنگ بندی کو بہترین مرہم قرار دیدیا

غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور مسلح افراد کے زیر نگرانیکام کرنے والے امدادی مراکز پر لوگوں کو گولیاں ماری جارہی ہیں، ترجمان عالمی ادارہ صحت کرسچین لنڈمیئر

ترجمان عالمی ادارہ صحت کرسچین لنڈ میئر نے کہا کہ غزہ میں لوگوں کو خوراک اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے غزہ میں جنگ بندی بہترین مرہم ہے۔

چین کے گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کو انٹرویو دیتے ہوئے ترجمان عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ مسلح افراد کے زیر نگرانی کام کرنے والے امدادی مراکز پر لوگوں کو گولیاں ماری جارہی ہیں اور غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں کیوں کہ امدادی سامان کے ٹرکوں کو کئی ہفتوں اور مہینوں سے غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

کرسچین لنڈ میئر نے کہا کہ حالیہ دنوں کے دوران غزہ میں امدادی مراکز میں خوراک کے حصول کے دوران عام شہریوں کے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا عملہ امدادی مراکز کے اندر موجود نہیں ہوتا، اس لیے ہمارے پاس براہ راست کوئی گواہی تو نہیں، تاہم ہمارے ساتھی مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے زخمیوں سے متعلق رپورٹس حاصل کرتے ہیں، جن میں سے بیشتر افراد کو تازہ گولیوں یا پھر شیلنگ کے زخم آئے ہوتے ہیں۔

کرسچین لنڈ میئر نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ افراد امدادی مراکز کے اطراف میں فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں۔

غزہ میں بحرانی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے کئی ماہ بعد رواں ہفتے 9 ٹرکوں کے زریعے ابتدائی طبی امداد کو پٹی میں ضرورت مند افراد تک پہنچایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2 مارچ کے بعد پہلی بار یہ امداد غزہ پہنچی ہے، افواہوں کے برعکس کوئی بھی ٹرک لوٹا نہیں گیا، امدادی سامان محفوظ طریقے سے اپنی منزل پر پہنچا اور وہاں سے طبی مراکز میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

کرسچین لنڈمیئر نے مزید کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے بند راستوں کو مسلسل کھلا رکھنا اور فائر بندی نہایت ضروری ہے، انہوں نے واضح کیا کہ امدادی سامان غزہ کی پٹی کے باہر موجود ہے۔

تاہم امدادی سامان سے بھرے ٹرک کئی ہفتوں اور مہینوں سے داخلے کی اجازت کے انتظار میں ہیں۔ جیسے ہی اجازت ملے گی امداد غزہ کے شہریوں تک پہنچنا شروع ہو جائے گی۔