پاکستان

شدید بارشوں اور سیلاب سے ایک ہفتے میں 64 افراد جاں بحق ہوئے، این ڈی ایم اے

جاں بحق ہونےو الے افراد میں 21 بچے بھی شامل ہیں، ایک ہفتے میں 117 افراد زخمی بھی ہوئے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، 5 جولائی سے ملک بھر میں پھر بارشوں کی پیش گوئی

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں ایک ہفتے کے دوران 64 افراد جاں بحق اور 117 زخمی ہوئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں ہوئیں، جہاں 23 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سوات وادی میں 14 افراد اچانک آنے والے سیلاب میں بہہ گئے تھے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب میں شدید بارشوں کے باعث مکانات گرنے اور اچانک سیلاب آنے سے مزید 21 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں، سندھ میں 15 افراد جبکہ بلوچستان میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔

دریں اثنا، پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے پیش گوئی کی ہے کہ ملک بھر میں مون سون کی سرگرمیوں میں 5 جولائی کی شام سے نمایاں اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر بارشیں، گرج چمک کے طوفان اور کئی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق مرطوب مون سون ہوائیں ملک میں مسلسل داخل ہو رہی ہیں اور ہفتے کے اختتام پر مزید مضبوط ہوں گی۔

6 جولائی کو مغربی ہواؤں کی ایک لہر بھی ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کی توقع ہے، جو بارشوں میں مزید اضافہ کرے گی۔

علاقائی سطح پر کی گئی پیش گوئیوں کے مطابق 5 سے 10 جولائی کے دوران مظفرآباد، وادی نیلم ، راولا کوٹ، سوات، دیر، ملاکنڈ، کوہستان، چترال اور دیگر علاقوں میں بارش، ہوا اور گرج چمک کے طوفان کے ساتھ کہیں کہیں شدید بارش کا امکان ہے۔

گلگت بلتستان کے علاقے بشمول اسکردو، ہنزہ، گلگت اور استور میں بھی 6 سے 10 جولائی کے دوران اسی طرح کی صورتحال متوقع ہے۔

پنجاب اور اسلام آباد میں 5 سے 10 جولائی تک اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور کئی دیگر اضلاع میں وسیع پیمانے پر بارش اور گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش متوقع ہے، جنوبی پنجاب کے علاقے بشمول ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں 6 سے 8 جولائی تک بارشوں کی پیش گوئی ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے پی ایم ڈی نے پیش گوئی کی کہ 3 اور 4 جولائی کو لورالائی، خضدار اور لسبیلہ میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش ہوسکتی ہے جبکہ 6 سے 8 جولائی تک دوبارہ بارش کا امکان ہے۔

سندھ میں کراچی، حیدرآباد، تھرپارکر اور سکھر میں 3 اور 4 جولائی کو درمیانی بارش جبکہ جنوب مشرقی حصوں میں کہیں کہیں شدید بارش کا امکان ہے۔

ممکنہ اثرات اور عوامی ہدایات کے مطابق شدید بارشوں کے نتیجے میں مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، چترال، دیر، سوات، شانگلہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، اسلام آباد/راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں، شمال مشرقی پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان کے کچھ حصوں میں 5 سے 8 جولائی کی رات سے ندی نالوں میں اچانک سیلاب آسکتا ہے۔

شدید بارشوں کے باعث 6 سے 8 جولائی کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، نوشہرہ اور پشاور کے نشیبی شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خطرہ ہے۔

لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث خیبر پختونخوا، مری، گلیات، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حساس پہاڑی علاقوں میں سڑکیں بند ہو سکتی ہیں۔

شدید بارشیں، تیز ہوائیں اور آسمانی بجلی کمزور ڈھانچوں جیسے کچے مکانات کی چھتوں اور دیواروں، بجلی کے کھمبوں، سائن بورڈز، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

پی ایم ڈی نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کریں۔

عوام، مسافروں اور سیاحوں کو غیر ضروری طور پر حساس علاقوں میں جانے سے گریز کرنے اور موسمی حالات سے باخبر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔

تمام متعلقہ اداروں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہائی الرٹ رہیں اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کریں۔

خیال رہے کہ مئی میں شدید طوفانوں کے نتیجے میں کم از کم 32 افراد جاں بحق ہوئے تھے کیونکہ موسم بہار میں کئی علاقوں میں شدید موسمی حالات کا سامنا رہا جن میں ژالہ باری کے طوفان بھی شامل تھے۔

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور اس کے 25 کروڑ 50 لاکھ عوام کو بڑھتی ہوئی شدت کے ساتھ شدید موسمی واقعات کا سامنا ہے۔

2022 میں مون سون کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈبو دیا تھا اور اس کے نتیجے میں 1700 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔