پاکستان

مخصوص نشستوں کی بحالی، قومی اسمبلی میں کس جماعت کی کتنی نشستیں ہیں؟

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ موصول ہوتے ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد حکومتی اتحاد کو مزید برتری حاصل ہوگئی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد قومی اسمبلی میں بھی نمبر گیم تبدیل ہوگیا ہے اور حکومتی اتحاد کو واضح برتری حاصل ہوگئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی بحالی اور نئی پارٹی پوزیشن کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ موصول ہوتے ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد حکومتی اتحاد کو مزید برتری حاصل ہوگئی۔

قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق اب قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد بڑھ کر 333 ہوگئی ہے۔

تاہم، 3 نشستیں تاحال خالی ہیں، جن میں ایک رکن صدف احسان کی معطل شدہ رکنیت اور 2 مخصوص نشستیں شامل ہیں۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق حکومتی اتحاد کی مجموعی نشستیں 235 تک جا پہنچیں جب کہ اپوزیشن اتحاد کی نشستیں کم ہو کر 98 رہ گئیں۔

نوٹیفیکیشن کے بعد پارلیمنٹ میں تازہ ترین پارٹی پوزیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں 13 نشستیں ملی جس کے بعد ان کی تعداد 123 ہوگئی ہے۔

اسی طرح، پاکستان پیپلزپارٹی کو 4 مخصوص نشستیں ملی اور قومی اسمبلی میں ان کی سیٹوں کی تعداد 74 ہوگئی جب کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 2 نشستیں ملی ہیں اب ان کے پاس 10 نشستیں موجود ہیں۔

اپوزیشن میں سنی اتحاد کونسل کی 80 نشستیں ہیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدارواں کی تعداد 5 ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر لڑنے والے عادل خان بازئی بھی شامل ہیں۔

اسی طرح، بلوچستان نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مخصوص نشستوں کی بحالی سے حکومتی اتحاد کو قانون سازی کے لیے مزید تقویت ملی ہے تاہم اپوزیشن کی صفوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی بدلتی ہوئی پارلیمانی پوزیشن آنے والے دنوں میں قانون سازی اور سیاسی فیصلوں پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔