پاکستان

ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن میں 20 بچوں کی اموات ، انکوائری رپورٹ میں ہوشربا انکشافات

ایم ایس اپنی انتظامی پوری کرنے میں ناکام رہے، اسپتال کا انتہائی نگہداشت کا عملہ تربیت یافتہ نہیں ہے، پیڈز انکوبیٹر موجود ہیں مگر فنکشنل نہیں ہیں، انکوائری رپورٹ

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پاکپتن میں ایک ہفتے کے دوران 20 بچوں کی اموات کی انکوائری رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) اپنی انتظامی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے اور انتہائی نگہداشت کا عملہ تربیت یافتہ نہیں ہے۔

ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 16جون سے 22 جون کے دوران 20 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئی تھیں، 19جون کو ہسپتال کےچلڈرن وارڈ میں 5 بچوں کی اموات ہوئی تھیں۔

کمشنر ساہیوال نے واقعے کا نوٹس لے کر ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال اور محکمہ صحت کے تین ارکان پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔

تحقیقاتی کمیٹی کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاکپتن کے ایم ایس اپنی انتظامی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے، ہسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹروں کی دیکھ بھال کے لیے مناسب وقت نہیں دے رہے۔

انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں درکار آلات اسٹور میں موجود ہیں، مگر استعمال میں نہیں لائے گئے۔

مریضوں کے علاج میں تاخیر کی وجہ کنسلٹنٹ، ڈاکٹروں اور عملے کی بے حسی ہے، ماہر ڈاکٹر ر ات کے وقت راؤنڈ نہیں لگاتے، پیڈز انکوبیٹر موجود ہیں مگر فنکشنل نہیں ہیں۔

انکوائری رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعدو ضوابط پوری طرح فالو نہیں کیے جارہے۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مریضوں کے لیے ایمرجنسی پروٹوکول پر عملدر آمد نہیں دیکھا گیا اور ہسپتال میں کریٹیکل کا اسٹاف تربیت یافتہ نہیں ہے۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ مریم نواز نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پاکپتن کا دورہ کیا اور سی ای او ہیلتھ پاکپتن اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کیخلاف مجرمانہ غفلت پرمقدمہ درج اور انہیں گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کی۔