’یہ پاکستانی فٹبال کا چہرہ ہیں‘، سوشل میڈیا پر 20 سالہ پاکستانی خاتون فٹبالر لیلیٰ بنارس کے چرچے
پاکستان کی ویمنز فٹبال ٹیم کی حالیہ میچز میں کامیابی کے بعد پاکستان کی فٹبالر لیلیٰ بنارس اس وقت سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز ہیں جہاں صارفین انہیں دنیائے فٹبال کے مایہ ناز کامیاب ناموں سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
لیلیٰ بنارس اس وقت سوشل میڈیا پر ایک نئے ستارے کے طور پر ابھری ہیں کہ جب حال ہی میں پاکستان کی ویمنز ٹیم نے اے ایف سی ویمنز ایشین کپ کے کوالیفائرز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
لیلٰی بنارس برطانوی نژاد پاکستانی مڈفیلڈر ہیں جو 8 سال کی عمر سے برطانوی کلب برمنگھم سٹی سے وابستہ ہیں جبکہ وہ انگلش فٹ بال میں سینئر لیول پر کھیلنے والی چند برطانوی جنوبی ایشیائی خواتین میں سے ایک ہیں۔
لیلیٰ مئی میں برمنگھم سٹی کی جانب سے کھیلتے ہوئے انڈر 21 میں سیزن کی بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہیں۔
20 سالہ فٹبالر کی ڈربلنگ اور بال کو کیری کرنے کے اسٹائل کی بدولت صارفین ان کی خوب پذیرائی کررہے ہیں اور انہیں بارسلونا کی کھلاڑی اور دو بار بیلون ڈی اور جیتنے والی واحد خاتون فٹبالر آئتینا بونمیتی کے معیار کی کھلاڑی قرار دے رہے ہیں۔
انڈونیشیا کے خلاف میچ میں لیلیٰ کے شاندار اسسٹ پر نادیہ کے افتتاحی گول صارفین کی توجہ کا مرکز ہے۔
صارف نے لکھا کہ 20 سالہ کھلاڑی کی جانب سے ایسا کھیل پیش کیا جانا انتہائی حیران کُن ہے۔
ایک اور ایکس اکاؤنٹ نے لکھا کہ اگر آپ نے ٹونی کروز، پرلو، کیون ڈی برونائے اور اینی ایسٹا جیسے مایہ ناز مڈفیلڈرز کو کھیلتے نہیں دیکھا تو آپ لیلیٰ بنارس کا شاندار کھیل دیکھ سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا صارف نے ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے پاکستان کے مرد فٹبالرز کو بھی اتنا اچھا کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا، پاکستان فٹبال کو اپنا چہرہ لیلیٰ کو بنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی ویمنز ٹیم نے 2 جولائی کو انڈونیشیا کو 0-2 سے شکست دی جبکہ 5 جولائی کو کرغرستان کو 2-1 سے شکست دی تھی چنانچہ پاکستانی ٹیم اپنے گروپ میں اس وقت چوتھی پوزیشن پر ہے، اس کے گروپ میں کرغرستان، انڈونیشیا اور چائنیز تاپئے شامل ہیں۔