پاکستان

کراچی: لیاری حادثے کے بعد ٹیمیں خستہ حال عمارتیں گرانے پہنچ گئیں

پانچ منزلہ مخدوش عمارت کی دیواروں کو گرایاجارہا ہے، عمارت کی بالائی منزل کی دیواریں توڑی جارہی ہیں، اسسٹنٹ کمشنر لیاری

کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت منہدم ہونے اور اس میں 27 ہلاکتوں کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے) اور متعلقہ ادارے خستہ حال عمارتیں گرانےکیلئے پہنچ گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے میں لیاری میں عمارت گرنےکےبعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے) اور متعلقہ ادارے حرکت میں آگئے، ایس بی سی اے کی ڈیمولیشن ٹیمیں خستہ حال اور مخدوش عمارتیں گرانے کیلئے پہنچ گئیں۔

ایس بی سی اے کی ٹیموں کےساتھ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ گرنےوالی عمارت سے متصل دیگر 2 عمارتیں خالی کرائی جارہی ہیں۔

ایس بی سے اے حکام کے مطابق لیاری کی دونوں خستہ حال عمارتیں 5 اور 6 منزلہ ہیں، متاثرہ عمارتوں کےمکین اپنےگھروں سےسامان نکال رہےہیں، سامان کی منتقلی کےبعد دونوں عمارتوں کو گرایاجائےگا۔

اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب نے کہا ہے کہ لیاری بغدادی میں 5 منزلہ مخدوش عمارت کی دیواروں کو گرایاجارہا ہے، عمارت کی بالائی منزل کی دیواریں توڑی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2مخدوش عمارتوں کو توڑنے کےبعد تیسری عمارت کاجائزہ لیاجائےگا، تینوں عمارتیں مکمل طور پر خالی ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں جمعہ کے روز 5 منزلہ خستہ حال رہائشی عمارت زمیں بوس ہوگئی تھی، تین روز تک جاری رہنے والے ریسکیو آپریشن کے دوران عمارت کے ملبےسے 27 لاشیں نکالی گئ تھیں۔

عمارت زمین بوس ہونے اور اس میں ہلاکتوں کے بعد حکومت سندھ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو معطل کردیا اور انتہائی مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ انسانی جانوں کے زیاں سے بچنے کے لیے شہر بھر میں حکام کی جانب سے ’خطرناک‘ قرار دی گئی 570 سے زائد عمارتوں کو خالی کرانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔

ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے اجلاس کو آگاہ کیا تھا کہ کراچی میں اتھارٹی کی جانب سے 570 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے جب کہ حیدرآباد میں 80، میرپورخاص میں 81، سکھر میں 67 اور لاڑکانہ میں 4 عمارتیں مخدوش ہیں۔