مکمل محاصرہ اور فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی ہی کامیابی کی کنجی ہے، اسرائیلی وزیر
شمالی غزہ میں صہیونی فوج پر حماس کے تباہ کن حملے میں 5 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کے وزیر قومی سلامی اتمار بن گویر نے مکمل محاصرے اور فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کوہی کامیابی کی کنجی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوحہ میں حماس سے مذاکرات کے لیے بھیجے گئے وفد کو فوراً واپس بلا لیں۔
الجزیرہ کے مطابق اپنے ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر جاری بیان میں اتمار بن گویر نے کہا کہ ’ایسے لوگوں سے مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں جو ہمارے سپاہیوں کو قتل کرتے ہیں، انہیں انسانی امداد دے کر سانس لینے کا موقع فراہم کرنے کے بجائے ہڈیوں تک کچل دینا چاہیے اور بھوکا مار دینا چاہیے‘۔
انہوں نے غزہ کے مکمل محاصرے، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اسرائیلیوں کی آبادکاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ’مکمل کامیابی کی یہی کنجی ہے، نہ کہ وہ لاپرواہ معاہدہ جس کے نتیجے میں ہزاروں دہشت گردوں کو رہا کیا جائے اور ان علاقوں سے اسرائیلی فوج کو واپس بلایا جائے جو ہمارے سپاہیوں کے خون سے فتح کیے گئے ہیں‘۔
حماس اسرائیل مذاکرات میں آج بھی پیش رفت نہ ہوسکی
دوسری جانب، اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ میں جاری بالواسطہ مذاکرات کے تازہ دور میں آج بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات سے قریبی آگاہی رکھنے والے ذریعے نے مذاکرات کے تیسرے روز بتایا ہے کہ ’تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اور بات چیت جاری ہے‘۔
یہ مذاکرات فلسطینی علاقے میں 21 ماہ سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل اے ایف پی نے رپورٹ کیا تھاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی سے متعلق بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دن دوحہ میں شروع ہو گیا ہے۔
مذاکرات سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی ذریعے نے بتایا تھا کہ دوحہ میں آج صبح بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں، اور چوتھا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، اور اب بھی انخلا اور انسانی امداد سے متعلق شقوں کے نفاذ کا طریقہ کار بات چیت کا محور ہے’۔