اسلام آباد، سندھ، پشاور اور بلوچستان ہائی کورٹس کے چیف جسٹس نے عہدے کا حلف اٹھالیا
جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور ہائی کورٹس کے تین قائم مقام چیف جسٹس صاحبان نے منگل کے روز بطور باقاعدہ چیف جسٹس اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
صدر زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے ایوانِ صدر اسلام آباد میں حلف لیا، جسٹس سرفراز ڈوگر فروری سے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق اس تقریب میں آئی ایچ سی کے ججوں، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور وکلا برادری نے شرکت کی۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چند ہفتے قبل 3-2 کی اکثریت سے فیصلہ دیا کہ صوبائی ہائی کورٹس کے تین ججوں کا آئی ایچ سی میں تبادلہ آئینی ہے، اور سینیارٹی کے تعین کا معاملہ صدر مملکت کو بھیج دیا گیا تھا۔
فروری میں جسٹس ڈوگر اور دیگر دو ججوں کا آئی ایچ سی میں تبادلہ اس وقت متنازعہ ہوگیا تھا جب جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج بنائے جانے کے بعد انہیں سینئر پویسن جج (سینئر ترین ماتحت جج) بنایا گیا تھا، جس سے ان کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تقرری کی راہ ہموار ہوئی۔
واضح رہے کہ آئی ایچ سی کے پانچ جج، جو سپریم کورٹ میں اس مقدمے کے درخواست گزار تھے، اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے چار سابق صدور نے اس فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔
سندھ، پشاور اور بلوچستان میں بھی چیف جسٹس صاحبان کی حلف برداری
دوسری جانب سندھ، پشاور اور بلوچستان ہائی کورٹس میں بھی نئے چیف جسٹس صاحبان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
الگ الگ تقریبات میں جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کے چیف جسٹس کے طور پر، جسٹس روزی خان بڑیچ نے بلوچستان ہائی کورٹ (بی ایچ سی) کے چیف جسٹس کے طور پر، اور جسٹس جنید غفار نے سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) کے چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔
سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے جسٹس جنید غفار سے گورنر ہاؤس کراچی میں حلف لیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ایس ایچ سی کے ججز اور کراچی بار ایسوسی ایشن اور ایس ایچ سی بار ایسوسی ایشن کے ارکان بھی موجود تھے۔
حلف اٹھانے کے بعد جسٹس جنید غفار نے مزارِ قائد پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی، صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ریگولر بینچ اور آئینی بینچ کے دائرہ کار کا ابہام وقت کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد پہلی بار مقدمات کو اس طرح تقسیم کیا گیا ہے، اور جب بھی دائرہ کار میں ابہام ہو تو بڑا بینچ تشکیل دیا جاتا ہے۔
دریں اثنا جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے بھی خیبر پختونخوا کے چیف جسٹس کا باقاعدہ عہدہ سنبھال لیا، ان سے کے پی کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے حلف لیا۔
وہ 14 فروری سے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے، جب جسٹس اسحاق ابراہیم کو سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تھی۔
اس تقریب میں کے پی کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، وفاقی وزیر برائے ریاستی اور سرحدی امور امیر مقام اور کے پی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ خان نے شرکت کی۔
تقریب حلف برداری میں کے پی کے پولیس چیف ذوالفقار حمید، کمشنر پشاور ریاض مسعود اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کہا کہ انہوں نے حلف برداری کے بعد جسٹس سید محمد عتیق شاہ سے ملاقات کی اور انصاف، امن اور استحکام کو یقینی بنانے میں عدلیہ کے ’اہم کردار‘ پر تبادلہ خیال کیا۔
گورنر نے کہا کہ ’میں نے آئین کی بالادستی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے اداروں کے درمیان بہتر رابطے کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔‘
کوئٹہ میں جسٹس بڑیچ، جو گزشتہ ماہ جسٹس اعجاز احمد سواتی کی ریٹائرمنٹ کے بعد بطور قائم مقام چیف جسٹس تعینات ہوئے تھے، نے بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے جسٹس بڑیچ سے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں حلف لیا۔
تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی، سابق گورنر اور ریٹائرڈ جسٹس امان اللہ یاسین زئی سمیت سینئر وکلاء شریک ہوئے۔