وزیراعظم سے ترکیہ کے وزیرخارجہ و وزیردفاع کی ملاقات، ترک کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت
وزیراعظم شہباز شریف سے ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان اور وزیر دفاع یاشار گلر نے ملاقات کی، جس میں 5 ارب ڈالر کے باہمی تجارت کے ہدف کے حصول کیلئے کوششوں پر زور دیا گیا۔
محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد میں ملاقات کے دوران وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک اور دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے ترک وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان طویل المدتی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔
انہوں نے دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ اپنے حالیہ روابط کو یاد کرتے ہوئے، جن میں 17ویں اقتصادی تعاون تنظیم( ای سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات بھی شامل ہے، پاک-ترکیہ تعلقات کو آنے والے دنوں میں اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے جوائنٹ کمیشن کے اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا، جس کی مشترکہ صدارت نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار اور وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کی، اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مزید رفتار پکڑیں گے، جس سے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے لیے مضبوط اور غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کو دہراتے ہوئے تیزی سے بدلتے علاقائی و عالمی حالات، خاص طور پر غزہ اور ایران کی صورتحال کے تناظر میں دونوں فریقین کے درمیان قریبی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے حالیہ بھارتی جارحیت کے دوران پاکستان کی بھرپور حمایت پر ترک قوم اور قیادت کا ایک بار پھر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھا کر باہمی طور پر طے شدہ 5 ارب امریکی ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے ترک کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کا دائرہ وسیع کرنے کی دعوت دی اور ترکیہ کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کی ساختی اصلاحات، معاشی ترقی اور ترقیاتی کوششوں میں اپنی مہارت فراہم کرے۔