کراچی: 54 خستہ حال عمارتوں کے انہدام سے بے گھر خاندانوں کو 3 ماہ کا کرایہ دینے کا اعلان
سندھ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کراچی میں انتہائی خستہ 54 عمارتوں کے انہدام کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے خاندانوں کو امداد کے طور پر 3 ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے گا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے بدھ کو انکشاف کیا کہ لیاری میں عمارت گرنے کے بعد شہر کے قدیم علاقے میں موجود مزید 54 خستہ حال عمارتوں کو کسی بڑے سانحے سے بچنے کے لیے گرایا جا رہا ہے۔
سعید غنی نے جماعتِ اسلامی سے وابستہ مختلف ٹاؤنز کے چیئرمینوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناقابلِ رہائش قرار دی گئی عمارتوں کو خالی کرانے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خطرناک عمارتوں کے گرائے جانے سے متاثر ہونے والے افراد کو فوری طور پر کرائے کی مد میں مالی مدد دی جائے گی، ایسی تمام عمارتیں جو خالی کرائی جا رہی ہیں یا جنہیں گرایا جا رہا ہے ان کے رہائشیوں کو سندھ حکومت عارضی ریلیف کے طور پر 3 ماہ کا کرایہ ادا کرے گی۔
وزیر نے واضح کیا کہ یہ مالی امداد صرف مالکان تک محدود نہیں ہو گی بلکہ کرائے دار بھی اس سہولت کے حقدار ہوں گے اور انہیں بھی 3 ماہ کا کرایہ دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو یہ مالی امداد 6 ماہ یا حتیٰ کہ ایک سال تک بھی بڑھائی جا سکتی ہے، جو کہ ہر خاندان کی حالت اور ان کی بحالی کے عمل پر منحصر ہو گا۔
سعید غنی کے مطابق متاثرہ خاندانوں کی مکمل بحالی کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی خاندان نظر انداز نہ ہو۔
پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کا سانحہ لیاری کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکانِ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ لیاری کے حالیہ سانحے، جس میں 27 بے گناہ افراد جاں بحق ہوئے، کی تحقیقات کے لیے سندھ اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر محمد شبیر قریشی نے کراچی میں عمارتوں کے گرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کرائی۔
شبیر قریشی نے لیاری کے حالیہ دلخراش واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غفلت کے مرتکب تمام سرکاری افسران کو شناخت کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
قرارداد میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ جن افسران پر کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے الزامات ہیں، انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
قرارداد میں سندھ اسمبلی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسے منظور کرے اور کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے مسئلے پر مکمل بحث کا آغاز کرے، تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے پالیسی میں اصلاحات لائی جا سکیں۔
گورنر ہاؤس میں خصوصی سیل کا قیام
متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے گورنر ہاؤس میں ایک خصوصی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔
گورنر ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ سیل متعلقہ سرکاری اداروں سے رابطہ کر کے متاثرین کو بروقت امداد اور ان کی شکایات کے ازالے کو یقینی بنائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ گورنر کامران ٹیسوری نے متاثرین کی مدد کے لیے 1366 اور 99204748-021 ہیلپ لائنز بھی قائم کر دی ہیں۔