لاہور: پرویز الہیٰ و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس، مقدمہ کا چالان پیش نہ کیا جاسکا
اسپیشل سینٹرل عدالت لاہور میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت کی، عدالتی حکم کے باوجود وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مقدمہ کا چالان پیش نہ کیا جاسکا۔
عدالت نے ایف آئی اے کو چالان جمع کروانے کے لیے 18 اگست تک آخری موقع دے دیا۔
ایف آئی اے سینٹرل لاہور کے جج نے منی لانڈرنگ سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔
دوران سماعت پرویز الہیٰ کے وکیل عامر سعید راں نے پرویز الٰہی کی حاضری معافی سے متعلق درخواست دی اور بتایا کہ طبعیت ناساز ہونے کے باعث پرویز الہیٰ پیش نہیں ہوسکے عدالت نے پرویز الٰہی کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ مقدمہ کا چالان کہاں ہے ؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہاکہ چالان جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔
پرویز الہیٰ کے وکیل عامر سعید راں نے کہاکہ تین مرتبہ ایف آئی اے نے مہلت مانگی لیکن پرویز الہی اور مونس الہی کے خلاف الزامات ثابت نہیں کر سکے، ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت نہیں صرف انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے بار بار مہلت مانگی جاتی ہے، الزامات لگائے ہیں تو چالان جمع کروائیں
وکیل عامر سعید نے دلائل دیے کہ مونس الٰہی بے قصور ہیں، جان بوجھ کر مقدمے میں نامزد کیا گیا، ان کے خلاف ایک الزام ثابت نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مونس الہی کے ریڈ وارنٹ نکال کر قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، حکومت کے پاس ایسے پرویز الہی اور مونس الہی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کوئی شواہد نہیں، صرف سیاسی انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے کے لیے مقدمہ قائم کیا گیا اگر کوئی ثبوت ہوتے تو حکومت عدالت میں پیش کرتی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔
عدالت نے ایف آئی اے کو مقدمہ چالان جمع کروانے کے لیے 18 اگست تک آخری موقع دیدیا اور کہا کہ چالان نہ آیا تو قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھے گی۔