پاکستان

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کی انکوائری کیلئے قائم کمیٹی پر تحفظات

گریڈ 19 اور گریڈ 18 کے 2 جونیئر افسران سینئر افسر کے خلاف کیسے انکوائری کر سکتے ہیں؟ 20 گریڈ کے 5 سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا مطالبہ

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی محکمہ صحت سندھ کی تحقیقاتی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے این آئی سی وی ڈی کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی محکمہ صحت سندھ کی انکوائری کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ صحت کے گریڈ 19 اور گریڈ 18 کے 2 جونیئر افسران ایک سینئر افسر کے خلاف کیسے انکوائری کر سکتے ہیں؟

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا اعتراض ہے کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایت پر صوبائی سیکریٹری صحت کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی جونئیر افسران پر مشتمل ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی وی ڈی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر اربوں روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث پائے گئے، یہ کرپشن غیر قانونی تقرریوں، ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں اور ادویات و طبی آلات کی خریداری میں سال 24-2023 میں کی گئی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ 20 گریڈ کے 5 سینئر افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے، محکمہ صحت، سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آڈٹ، محکمہ خزانہ اور معتبر ہسپتال کے ایم ایس کو انکوائری کمیٹی کا رکن بنایا جائے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ماننا ہے کہ 20 گریڈ کے 5 سینئر ارکان کی کمیٹی کی تشکیل سے انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں گے۔

یاد رہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی اور اقربا پروری کے باعث ادارے میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر ان کے خلاف گھیرا تنگ ہورہا ہے۔