وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عمران خان کی رہائی کیلئے90 دن کی تحریک کا الٹی میٹم دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نےکہا ہے کہ ملک میں دہائیوں سے ادارے اور پارٹیاں مسلّط ہیں، جو مافیا کا روپ دھار چکے ہیں، انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے 90 دن کی تحریک کا الٹی میٹم بھی دے دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت پنجاب اور کے پی کی پارلیمانی پارٹی کی اہم بیٹھک ہوئی، جس میں 5 اگست سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے حوالے سے مشاورت اور حکمت عملی طے کی گئی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سیاست خود دار نظریے کے تحت شروع کی تھی، مارشل لاء لگا کر ملک کی جمہوریت کا ستیاناس کر دیا گیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ جنہوں نے جمہوریت کو تباہ کیا ان کو اپنی کسی بات پر ندامت نہیں، اُلٹا تشدد اور بلیک میل کرتے ہیں، عمران خان بے گناہ جیل میں ہیں، وہ نظام کی بہتری اور ہمارے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں سربراہ تحریک انصاف عمران خان کی مقبولیت 93 فیصد ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور پہنچا تھا، لاہور روانگی سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا ہاؤس میں جمع ہوئے، جہاں اجلاس میں پارٹی قیادت، قومی اسمبلی، خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی کے اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے واضح کیا کہ لاہور صرف بات چیت کے لیے جا رہے ہیں، کوئی غیر آئینی سرگرمی ہمارا مقصد نہیں، گرفتاریوں کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بیان میں کہا کہ قافلہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہے، صرف امن، محبت، بھائی چارے اور رواداری کا پیغام لے کر لاہور جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کوئی احتجاج ہے وہ یہ جان لے کہ یہ محض اظہارِ یکجہتی ہے، ہمارا مقصد انتشار نہیں بلکہ جمہوری اقدار کا تحفظ ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرِ صدارت وفد لاہور میں مختلف ملاقاتیں کرے گا، جس میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور سینیٹ انتخابات سے متعلق امور زیرِ بحث آئیں گے۔