سابق اسرائیلی وزیراعظم کا مغربی کنارے میں آباد کاروں کے جنگی جرائم کا اعتراف
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں قابض آباد کار حکومت کے زیرپرستی فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیل کے چینل 13 پر بات کرتے ہوئے ایہود اولمرٹ نے کہا کہ ’ پہاڑی چوٹی کے نوجوان’ یا ’ دہشت گرد نوجوان’ روزانہ فلسطینیوں پر حملہ کرتے ہیں، انہیں ان کی زمینوں سے بے دخل کرتے ہیں اور ان کے گھروں کو جلاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ مغربی کنارے میں روزانہ جنگی جرائم ہو رہے ہیں، یہودی فلسطینیوں کو شہید کر رہے ہیں، اور انہیں جلا رہے ہیں۔’
ایہود اولمرٹ کے مطابق، اسرائیلی پولیس آباد کاروں کے تشدد سے آنکھیں بند کیے ہوئے ہے، جبکہ فوج اپنا فرض ادا نہیں کر رہی۔
تاہم، شو کے میزبانوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی آباد کاروں کی صرف ایک چھوٹی اقلیت فلسطینیوں پر حملہ کرتی ہے، ایہود اولمرٹ نے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ کوئی اقلیت نہیں، یہ ایک جھوٹا دعویٰ ہے، انہیں (آباد کاروں کو) پشت پناہی حاصل ہے، ورنہ وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔’
ایہود اولمرٹ نے فلسطینی نژاد امریکی نوجوان سیف اللہ مصلت کے معاملے کا حوالہ دیا جسے جمعہ کے روز مغربی کنارے کے قصبے سنجیل میں اسرائیلی آباد کاروں نے تشدد کرکے شہید کر دیا تھا۔
دریں اثنا، اسرائیلی روزنامہ ہارٹز میں ایک کالم میں، ایہود اولمرٹ نے پرتشدد آباد کاروں کے اقدامات کو اسرائیلی کابینہ کے انتہائی دائیں بازو کے وزرا جیسے ایتمار بن گویر اور بیزالیل سموتریش سے واضح طور پر جوڑا۔
انہوں نے لکھا کہ ’ یہ ملیشیا وحشیوں کا کوئی گروہ نہیں ہیں، بلکہ ہر اس شخص کا ہراول دستہ ہیں جو انہیں حوصلہ دیتا ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔’
سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ پرتشدد آباد کاروں کا بنیادی مشن ’ مغربی کنارے کے تمام فلسطینیوں کی زندگی کو اس قدر دکھی بنا کر انہیں بے دخل کرنا’ ہے۔
فلسطین کا آباد کاروں کی دہشت گردی کے خلاف عالمی کارروائی پر زور
دریں اثنا ہفتے کے روز، فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے مصائب کو حل کرنے میں ’ دہرے معیار کو ختم کرے’ اور مغربی کنارے میں ’ دہشت گرد آباد کار ملیشیا کے جرائم کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات’ کرے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ’ غیر قانونی آباد کار تنظیموں کو جوابدہ ٹھہرانے، ان کے خلاف مقدمہ چلانے، اور انہیں سیاسی اور عسکری طور پر حمایت اور تحفظ فراہم کرنے والوں پر فوری پابندیاں عائد کرنے’ کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج اور آباد کاروں کے حملوں میں مغربی کنارے میں کم از کم 998 فلسطینی شہید اور 7000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، مجموعی طور پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور حملوں میں اب تک کم از کم 57 ہزار 882 افراد کو شہید اور ایک لاکھ 38 ہزار 95 زخمی ہوچکے ہیں۔