حیدرآباد: موسلا دھار بارش، دکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق، 3 زخمی
حیدرآباد میں آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش کے دوران دکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے، سڑکوں اور گلیوں پر پانی کھڑا ہوگیا، فیڈرز ٹرپ کرنے سے شہر بجلی سے محروم ہوگیا۔
حیدرآباد میں پیر کی شام ڈیڑھ گھنٹے کی 94 ملی میٹر بارش نے شہری علاقوں میں شدید اربن فلڈنگ کر دی اور ضلعی انتظامیہ و بلدیاتی اداروں کی مون سون کی تیاریوں کے تمام دعوے بُری طرح بے نقاب کر دیے۔
حیدرآباد، لطیف آباد اور قاسم آباد میں بارش سے قبل تیز گرد آلود آندھی چلی، محکمہ موسمیات نے بارش کے دوران ہوا کی رفتار 42 ناٹیکل میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی، حیدرآباد کے محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 94 ملی میٹر جبکہ لطیف آباد میں 56 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی لیکن دونوں علاقوں میں صورتحال یکساں خراب رہی۔
تمام اہم سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں اور شدید بارش کے ساتھ ساتھ بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن بھی ہو گیا جس نے حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا، بارش شام 4 بج کر 20 منٹ پر شروع ہوئی اور شام 6 بجے تک درمیانی سے تیز شدت کے ساتھ جاری رہی۔
شہری مختلف علاقوں میں گھٹنوں تک پانی میں چلتے دکھائی دیے جبکہ بلدیاتی اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکار صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کرتے رہے۔
ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کے نمائندے مختلف پمپنگ اسٹیشنز کا دورہ کر کے متاثرہ علاقوں، بازاروں اور سڑکوں سے برساتی پانی نکالنے کی کوشش کرتے رہے لیکن تقریباً تمام علاقے زیرِ آب آ گئے۔
کراچی کے محکمہ موسمیات کے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ حیدرآباد میں مون سون کی شدید بارش کا ایک سلسلہ ہے لیکن کلاؤڈ برسٹ ہونے کی کیفیت نہیں تھی، انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں سندھ بھر میں مزید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے حیدرآباد-لطیف آباد فلائی اوور سمیت اہم سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہو گیا، انڈر پاس جو شہر کو لطیف آباد سے جوڑتا ہے وہ مکمل طور پر پانی میں ڈوب گیا اور شاہ مکّی روڈ بھی زیرِ آب رہا، اس وجہ سے زیادہ تر ٹریفک لطیف آباد فلائی اوور پر منتقل ہو گیا، کینٹ قبرستان روڈ تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
شہر بھر میں بجلی کی فراہمی معطل رہی کیونکہ حیسکو نے اپنے انفرااسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کی تصدیق کی، حیسکو کے ترجمان کے مطابق 132 کلو وولٹ کے چار گرڈ اسٹیشن شدید متاثر ہوئے کیونکہ ان سے جڑے ٹاورز بارش کے باعث گر گئے، یہ گرڈ اسٹیشن 220 کلو وولٹ کے سرکٹ سے منسلک تھے۔
ترجمان نے بتایا کہ کل 152 فیڈرز میں سے صرف 12 فیڈرز چلتے رہے جبکہ باقی 140 فیڈرز ٹرپ ہو گئے، اب تک 54 فیڈرز دوبارہ بحال کیے جا چکے ہیں اور باقی کی بحالی کے لیے لائن اسٹاف معائنہ کر رہا ہے۔
فاطمہ جناح روڈ پر ایک بڑا درخت گر کر ٹرانسمیشن لائن پر جا گرا جس سے بجلی کی سپلائی مزید متاثر ہوئی، حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے بڑے پمپنگ اسٹیشنز جیسے تلسی داس جو حیسکو کے نظام پر منحصر ہیں، بجلی کی بندش سے متاثر رہے۔
رپورٹ کے مطابق جنریٹر تو چل رہے تھے لیکن ایندھن کی فراہمی ایک مسئلہ بنی رہی۔ ایم کیو ایم اور پی پی پی کے رہنما پمپنگ اسٹیشنز کا دورہ کرتے رہے لیکن خاطر خواہ نتائج نہ نکل سکے۔
حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی انتظامیہ نے حکومت سے فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی جسے ڈویژنل کمشنر نے سندھ حکومت کو بھیج دیا تاہم انہوں نے اس مطالبے کو غیر معمولی حد تک زیادہ قرار دیا۔
حیدرآباد کے میئر کاشف شورو نے بارش کے پانی کی نکاسی میں تاخیر کا ذمہ دار حیسکو کی بجلی کی بندش کو ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف 30 فیصد سیوریج سسٹم کو بجلی مل رہی ہے جبکہ 70 فیصد اب بھی بند ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ رات تک تمام بارش کا پانی نکال دیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ کچھ پمپنگ اسٹیشنز کو دوبارہ بجلی ملی لیکن وہاں دوبارہ خرابی آنے پر حیسکو نے مرمت کے لیے انہیں بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تلسی داس، آغا خان، پالی اور LD1 پمپنگ اسٹیشنز بارش کا پانی نکالنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دریں اثنا پولیس کے مطابق حیدرآباد میں بارش کے باعث دکان کی چھت کا ایک حصہ گرگیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 3افراد زخمی ہوگئے، جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا، چھت گرنے کا واقعہ ٹمبرمارکیٹ میں پیش آیا۔
موسلادھار بارش کے ساتھ آندھی سے مختلف علاقوں میں سولر پینلز کو بھی نقصان پہنچا، جبکہ بارش کے بعد سڑکوں اور گلیوں میں 2 سے 3 فٹ پانی جمع ہوگیا جبکہ بعض علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا جس سے مکینوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔