پاکستان

2024 : پاکستان میں ڈی ٹی پی کی ویکسی نیشن کی شرح 87 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہی، رپورٹ

گزشتہ برس جنوبی ایشیا میں 92 فیصد شیر خوار بچوں نے خناق، تشنج، اور کالی کھانسی (ڈی ٹی پی) ویکسین کی تیسری خوراک حاصل کی، یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

پاکستان میں 2024 میں خناق، تشنج اور کالی کھانسی ( ڈی ٹی پی) کی ویکسی نیشن کی شرح 87 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہی، رواں سال ہیومن پیپیلوما وائرس ( ایچ پی وی ) کی ویکسی نیشن مہم شروع کی جائےگی۔

یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے منگل کو جاری کردہ 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں 2024 میں خناق (ڈپتھیریا) ، تشنج اور کالی کھانسی (ڈی ٹی پی ) کی ویکسی نیشن کی شرح 87 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہی، اقوام متحدہ کی خصوصی ایجنسیاں امید کر رہی ہیں کہ پاکستان 2025 میں اپنی ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی ) ویکسینیشن کا آغاز کرے گا۔

ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کی طرف سے آج جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق جنوبی ایشیا میں 2024 میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کی شرح بلند ترین سطح پر رہی ہے، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ خطے کی ہر بچے کو ویکسین کے ذریعے بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کی مہم میں ایک سنگ میل ہے۔

نئے اعداد و شمار ان حکومتوں کے مضبوط عزم، سرمایہ کاری، اور شراکت داری کو ظاہر کرتے ہیں جنہوں نے جنوبی ایشیا کو اپنی بلند ترین حفاظتی ٹیکوں کی کوریج حاصل کرنے میں مدد دی۔

2024 میں، جنوبی ایشیا میں 92 فیصد شیر خوار بچوں نے خناق، تشنج، اور کالی کھانسی (ڈی ٹی پی) ویکسین کی اپنی تیسری خوراک حاصل کی، یہ 2023 کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہے۔

اسی عرصے کے دوران، ڈی ٹی پی کی پہلی خوراک حاصل کرنے والے بچوں کا تناسب 93 فیصد سے بڑھ کر 95 فیصد ہو گیا، مزید برآں، ایسے بچوں کی تعداد میں 27 فیصد کمی آئی جنہوں نے ویکسین کی ایک بھی خوراک حاصل نہیں کی، جنہیں ’ زیرو-ڈوز بچے’ بھی کہا جاتا ہے، ایسے بچوں کی تعداد ایک سال میں 25 لاکھ سے کم ہوکر 18 لاکھ رہ گئی۔

یونیسیف کے علاقائی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا، سنجے وجے سیکرا نے کہا کہ’ یہ جنوبی ایشیا کے لیے ایک قابل فخر لمحہ ہے، آج پہلے سے کہیں زیادہ بچے محفوظ ہیں، جو انتھک فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز، مضبوط حکومتی قیادت، ڈونرز اور شراکت داروں کی حمایت اور خاندانوں کے غیر متزلزل اعتماد کی بدولت ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’ لیکن ہم ان لاکھوں بچوں کو فراموش نہیں کر سکتے جنہیں کم ویکسین ملی ہے یا جنہیں بالکل ویکسین نہیں ملی، اب وقت ہے کہ مزید آگے بڑھا جائے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، تاکہ ہر بچے کو زندگی کے ابتدائی سالوں میں صحت کی دیکھ بھال کا حق دیا جا سکے۔’

تاہم، جہاں جنوبی ایشیا میں گذشتہ برس کے دوران بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے میں زبردست کامیابی حاصل کی گئی وہاں 29 لاکھ سے زیادہ بچے اب بھی غیر ویکسین شدہ یا کم ویکسین شدہ ہیں اور اس لیے غیر محفوظ ہیں۔

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او نے جنوبی ایشیائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی عزم کو برقرار رکھیں اور حفاظتی ٹیکوں کے لیے گھریلو فنانسنگ میں اضافہ کریں۔

جنوبی ایشیا میں نوعمر لڑکیوں کے لیے ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی سی ) ، جو سروائیکل کینسر کی ایک بڑی وجہ ہے،کے خلاف ویکسینیشن کوریج 2023 میں 2 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 9 فیصد ہو گئی۔

بنگلہ دیش نے 2023 میں اپنا ایچ پی وی پروگرام شروع کرنے کے بعد سے 71 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کو ویکسین لگانے میں نمایاں پیش رفت حاصل کی۔ اسی طرح، بھوٹان، مالدیپ، اور سری لنکا نے 2024 میں ایچ پی وی ویکسینیشن کی شرح میں بالترتیب 3 فیصد (91 فیصد سے 94 فیصد)، 15 فیصد (60 فیصد سے 75 فیصد)، اور 17 فیصد (31 فیصد سے 48 فیصد) کا اضافہ کیا۔

نیپال نے فروری 2025 میں اپنی قومی ایچ پی وی ویکسینیشن مہم شروع کی ہے اور اب تک 14 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

ان پیش رفت کے پیچھے برسوں کی محنت اور تعاون شامل ہے، جس میں حکومتوں کی طرف سے حفاظتی ٹیکوں کو ترجیح دینا شامل ہے، جسے مضبوط پالیسیوں اور سرمایہ کاری سے مدد ملی ہے۔

فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز، بشمول کمیونٹی ہیلتھ ورکرز، جن میں سے زیادہ تر خواتین ہیں، کی کوششیں انتہائی پسماندہ خاندانوں تک پہنچنے اور ویکسین پر اعتماد بڑھانے میں اہم رہی ہیں جن سے کمیونٹی کی حمایت اور ویکسین پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔