کراچی پولیس اور ڈلیوری ایپس جعلی رائیڈرز کے ذریعے منشیات کی ترسیل روکنے کیلئے متحرک
کراچی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور آن لائن ڈلیوری کمپنیوں کے نمائندوں نے منشیات کی غیرقانونی ترسیل کے لیے ڈلیوری نیٹ ورکس کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ انہوں نے معروف فوڈ ڈلیوری اور رائیڈ ہیلنگ کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی، جس میں رائیڈر سروسز کے منشیات کی ترسیل کے لیے غلط استعمال پر بات چیت ہوئی۔
ڈی آئی جی کے مطابق ’کمپنیوں نے پولیس کو آگاہ کیا کہ بعض افراد جعلی یونیفارم، ہیلمٹ اور برانڈڈ بیگز کا استعمال کرکے خود کو مستند رائیڈر ظاہر کرتے ہیں اور اس آڑ میں منشیات کی ترسیل جیسے غیرقانونی کام کرتے ہیں‘۔
اس خطرے سے نمٹنے کے لیے فریقین نے سیکیورٹی اقدامات سخت کرنے پر اتفاق کیا، جن میں رائیڈرز کی جانچ، پس منظر کی تصدیق اور رجسٹریشن کے سخت طریقہ کار شامل ہوں گے۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے کہا کہ ’رائیڈرز کو باقاعدہ بریفنگ بھی دی جائے گی تاکہ وہ قانونی اور حفاظتی ضوابط پر عمل کریں‘۔
کمپنیوں کے نمائندوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ غیر تصدیق شدہ یا غیر رجسٹرڈ رائیڈرز کی شناخت کر کے ان کے اکاؤنٹس معطل کریں گے۔
ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ ’کمپنیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کسی مخصوص مقام سے بار بار مشکوک آرڈرز کے پیٹرن پر نظر رکھی جائے گی تاکہ غیر قانونی کارروائیوں کو روکا جا سکے‘۔
اس کے علاوہ حکام نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جعلی شناخت یا کمپنی ملازم ظاہر کرنے والے افراد کی نشاندہی کی جائے گی جو غیر قانونی ڈلیوریز میں ملوث ہوں۔
یاد رہے کہ مارچ میں پولیس اور تعلیمی اداروں کے سربراہان نے کراچی میں منشیات کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا تھا۔
اسی طرح مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تعلیمی اداروں میں طلبہ کو براہِ راست فوڈ یا کورئیر ڈلیوری پر پابندی عائد کی تھی، کیونکہ خدشہ تھا کہ ان ذرائع سے کیمپس میں منشیات پہنچائی جا رہی ہیں۔