پاکستان

جامعہ کراچی: اسٹاف کالونی میں کچرا جلانے سے منع کرنے پر مسلح اہلکار کا پروفیسر پر تشدد

کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کا شعبہ فارمیسی کے پروفیسر آفاق احمد صدیقی پر تشدد کے واقعے پر تشویش کا اظہار ، واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی (کے یو ٹی ایس) نے یونیورسٹی کے اسٹاف ٹاؤن میں پیش آنے والے ایک واقعے پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے، جس میں ایک سینئر پروفیسر کو مبینہ طور پر مسلح اہلکار کی جانب سے بدکلامی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی نے اپنے بیان میں شعبہ فارمیسی کے پروفیسر آفاق احمد صدیقی پر تشدد کے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا اور اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ نہایت افسوسناک ہے کہ ایک معزز استاد، جنہوں نے اپنی زندگی تعلیم و تحقیق کے لیے وقف کر رکھی ہے، کو ایسے سلوک کا سامنا کرنا پڑا‘۔

اساتذہ کی تنظیم نے ذمہ دار افراد کے خلاف مناسب کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے رینجرز کی اعلیٰ قیادت سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور کیمپس میں پُرامن اور باوقار ماحول قائم رکھنے کے لیے کردار ادا کرے۔

بیان کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ ’کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ ہمیشہ ریاستی اداروں کا احترام کرتے آئے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ احترام باہمی ہو، تاکہ اداروں اور اہلِ علم کے درمیان اعتماد اور تعاون کا رشتہ قائم ہو سکے‘۔

یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب پروفیسر آفاق احمد صدیقی نے منگل کی رات کے یو ٹی ایس کی قیادت اور جامعہ کی انتظامیہ کو ایک واٹس ایپ وائس میسج میں اپنے ساتھ پیش آنے والا واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔

یونیورسٹی کے اسٹاف ٹاؤن میں کئی سال سے مقیم پروفیسر آفاق صدیقی نے نے بتایا کہ ان کے برابر میں ایک سینئر رینجرز افسر رہائش پذیر ہیں، ان کے مطابق کچھ عرصے سے ان کے گھر کے باہر باقاعدگی سے کچرا جلایا جا رہا تھا، تاکہ وہاں موجود بکریوں کو مچھروں سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ 15 جولائی کی شام وہ مغرب کی نماز کے بعد گھر واپس آئے تو کچرا جلتا دیکھا، جس پر انہوں نے وہاں موجود گارڈ سے درخواست کی کہ وہ کچرا نہ جلائے، کیونکہ دھواں ان کے گھر میں بھر جاتا ہے اور سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس بات پر تلخ کلامی کے بعد گارڈ نے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ انہیں تھپڑ بھی مارا، جس سے ان کی عینک ٹوٹ گئی اور آنکھ میں چوٹ آئی، واقعے کے بعد اہلِ علاقہ جمع ہو گئے اور پروفیسر آفاق صدیقی کو یونیورسٹی کلینک لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹر نے ان کا معائنہ کیا۔

رابطہ کرنے پر پروفیسر صدیقی نے واقعے کی تصدیق تو کی، تاہم مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

ادھر جامعہ کراچی کے کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر اور سندھ رینجرز کے ترجمان نے روزنامہ ڈان کی جانب سے رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

البتہ جامعہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ وائس چانسلر پروفیسر خالد محمود عراقی نے پروفیسر صدیقی سے ملاقات کی، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے رینجرز کے سینئر افسران سے میٹنگ کی اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔