Dawn News Television

شائع 04 اگست 2012 03:39pm

برطانیہ میں پاکستانی والدین کو اپنی بیٹی کے قتل کے جرم میں قید

لندن: سترہ سالہ شفیلیہ کے پاکستانی والدین کو اپنی بیٹی کے قتل کے جرم میں جمعے کے روز عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

شفیلیہ کی بہن نے عدالت کو گواہی دی کہ کس طرح اس کے والدین نے شفیلیہ کا گلہ گھونٹ کر اس کی بہن قتل کیا۔

افتخار اور فرزانہ نے اپنی بیٹی شفیلیہ کو سن دو ہزار تین میں قتل کیا تھا اور اسکی لاش پھینک دی تھی۔

شفیلیہ کی بہن علیشا نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنے والدین کو شفیلیہ کو دھکیلتے ہوئے دیکھا تھا، اس کے بعد اس نے اپنی ماں کی آواز سنی جو کہہ رہی تھیں کہ 'اسے یہی مار ڈالو'۔

پروسیکیوٹر کے مطابق شفیلیہ دس سال کی تھی جب اس نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف بغاوت کرنی شروع کی۔

شفیلیہ کے اسکول کے دوستوں نے بتایا کہ کس طرح شفیلیہ اسکول میں مغربی لباس پہنا کرتی تھی لیکن جیسے ہی اس کے والدین اس کو لینے آتے تو کپڑے بدل لیتی۔

شفیلیہ کے انہی دوستوں نے بتایا کہ کس طرح شفیلیہ اسکول روتے ہوئے آتی تھی اور اپنی آمی کے ڈانٹنے کی شکایت کرتی تھی۔

لیکن آخری سالوں میں شفیلیہ کے مراسم کچھ لڑکوں سے بھی ہوگئے تھے جس کی وجہ سے سفیلیہ کے والدین نے اس کو جبری گھر بیٹھانے کی کوشش کی۔

نومبر دو ہزار دو اور دو ہزار تین کے بیچ شفیلیہ نے اپنے دوستوں اور ٹیچرز نے اس پر گھر پر مزید تشدد ہونے کی تصدیق کی۔

فروری سن دو ہزار تین میں شفیلیہ اپنے لڑکے دوست مشتاق کے ساتھ گھر سے بھاگ گئی تھی اور حکومت سے فوری رہائیش کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس نے بتایا تھا کہ اس کے والدین اس کی شادی زبردستی اس کے ایک کزن کے ساتھ کرنا چاہ رہے تھے۔

اسی مہینے اس کے والدین اسے پاکستان لے کر آئے تھے جہاں اس نے ارینج میریج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بلیچ پی لیا تھا۔ جب وہ مئی سن دو ہزار تین میں واپس برطانیہ آئی تو اسے گلے میں بلیچ کی وجہ سے خرابی کی بناہ پر ہسپتال میں رکھا گیا۔

ہسپتال سے گھر آنے کے بعد بھی اس کے مغربی لباس تن کرنے پر اس کے اور اس کے والدین کے بیچ تنازعات جاری رہے۔

شفیلیہ کی بہن نے بتایا کہ اس کے والدین نے شفیلیہ کو مارا، اس کے منہ کے اندر پلاسٹک بیگ گھسا کر اس کے ناک اور منہ پر ھاتھ روک کر اس کا دم گھونٹ دیا۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں ایک سو آٹھ ملین مسلمان مقیم ہیں۔

Read Comments