مہم جوئی کی 4 رکنی ٹیم کے ٹو پر برفانی تودے کی زد میں آگئی، کوہ پیما افتخار حسین جاں بحق
4 رکنی بین الاقوامی مہم جوئی کی ٹیم ’کے ٹو‘ پر برفانی تودے کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں مقامی کوہ پیما افتخار حسین جان کی بازی ہار گئے، اور ایک غیر ملکی کوہ پیما زخمی ہو گیا۔
کے ٹو سطح سمندر سے 8 ہزار 611 میٹر بلند ہے اور یہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جو مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے، گزشتہ موسم گرما میں گلگت بلتستان کی انتظامیہ نے ’کے ٹو‘ کو سر کرنے کے خواہشمند کوہ پیماؤں کو 175 اجازت نامے جاری کیے تھے، حالانکہ یہ چڑھائی نہایت خطرناک اور موسم انتہائی سخت ہوتا ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سینئر نائب صدر قرار حیدری نے بتایا کہ جمعہ کی دوپہر تقریباً ساڑھے 12 بجے، کے ٹو پر کیمپ 1 (جو بیس کیمپ سے تقریباً 500 میٹر بلند ہے) پر برفانی تودہ آ گرا، اس واقعے میں 4 کوہ پیما پھنس گئے۔
قرار حیدری کے مطابق ایک غیر ملکی کوہ پیما کو معمولی چوٹیں آئیں، جب کہ دو دیگر کامیابی سے ایڈوانس بیس کیمپ واپس پہنچ گئے، تاہم اس حادثے میں اسکردو کے سدپارہ سے تعلق رکھنے والے ہائی ایلٹیٹیوڈ پورٹر افتخار حسین جاں بحق ہو گئے۔
اے سی پی کے عہدیدار کے مطابق افتخار حسین کی لاش بازیاب کر کے بیس کیمپ لائی جا چکی ہے۔
دیگر کوہ پیماؤں میں نیپال سے تعلق رکھنے والے داوا فنجو شرپا اور داوا گلجن شرپا، اور اسکردو سے ہائی ایلٹیٹیوڈ پورٹر نیاز علی شامل تھے، بین الاقوامی ٹیم اس وقت کیمپ 2 سے واپسی پر تھی جب حادثہ پیش آیا اور یہ ان کی چوٹی سر کرنے کی روٹیشن کا حصہ تھا۔
مہم آرگنائزر نے واقعے کے بعد اے سی پی کے صدر میجر جنرل عرفان ارشد اور عسکری ایوی ایشن کو ہیلی کاپٹر آپریشن کی باضابطہ درخواست دی تاکہ مرحوم کی میت کو واپس لایا جا سکے۔
قرار حیدری کے مطابق اس انسانی ہمدردی کی بنیاد پر درخواست کو فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز نے منظور کر لیا، افتخار حسین کی میت کو آج آرمی ایوی ایشن کے ذریعے اسکردو کے سدپارہ منتقل کیا جائے گا۔
اس سے قبل رواں ماہ چیک ریپبلک کی سیاح کلارا کولوچووا، 46 سالہ، نانگا پربت کے بیس کیمپ میں ایک کھائی میں گرنے سے جاں بحق ہو گئی تھیں۔
کلارا ایک کثیر القومی مہم کا حصہ تھیں جو نانگا پربت سر کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ کیمپ 4 میں ان کی طبیعت بگڑ گئی، جس کے بعد انہوں نے نیپالی شرپا تریمان تمانگ کے ساتھ نیچے اترنے کا فیصلہ کیا۔