پاکستان

چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری، چیئرمین ایف بی آر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلب

پہلے چینی برآمد کرکے کماتے ہیں، ایکسپورٹ سے چینی بھی مہنگی ہو جاتی ہے، پھر قلت کا رونا روکر اور نرخوں کو مستحکم کرنے کے نام پر چینی پھر درآمد کی جاتی ہے، جنید اکبر

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری کا نوٹس لے لیا اور وضاحت کے لیے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے جنید اکبر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چینی کی درآمد اور برآمد کا معاملہ زیر بحث آیا۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ پہلے چینی برآمد کرکے کماتے ہیں، ایکسپورٹ سے چینی بھی مہنگی ہو جاتی ہے، بعد ازاں قلت کا رونا روکر اور نرخوں کو مستحکم کرنے کے نام پر چینی پھر درآمد کی جاتی ہے، یہ کھیل کئی دہائیوں سے جاری ہے۔

پی اے سی کے رکن معین عامر نے کہا بار بار ایسا ہورہا ہے، چینی کے معاملے پر ہمیں ایکشن لینا چاہیے۔

کمیٹی کے رکن ثنااللہ مستی خیل نے کہا کہ یہ عمل عوام کی جیبوں پر ڈاکا ہے، یہ چند لوگوں کو نوازنے کا ایک طریقہ ہے، یہاں صرف مافیا کو نوازا جارہا ہے اور غریب عوام کو رلایا جا رہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر اگلے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کو بلائیں گے۔

یاد رہے کہ جولائی کے اوائل میں ملک میں چینی کی قیمت نے ڈبل سنچری مکمل کرلی تھی۔

ادارہ شماریات کے مطابق کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں چینی 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، گزشتہ ہفتے تک چینی کی فی کلو اوسط قیمت 184 روپے 92 پیسے تھی, جب کہ ایک سال قبل چینی کی اوسط قیمت 145 روپے 88 پیسے کلو تھی۔

حکومت نے پچھلے سال جون تا اکتوبر 2024 ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی, جب کہ گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

وزارت غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں توازن برقرار رکھنےکےلیےچینی درآمدکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس چھوٹ کی اجازت نہ ملنے پر حکومت نے چینی درآمد روک دی تھی۔