پاکستان

جڑواں شہروں میں پھر بارش، کار سوار باپ بیٹی سمیت 3 افراد ریلے میں بہہ گئے

چکوال میں الرٹ جاری، گلگت میں سیلابی صورتحال، پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، لودھراں کے ڈاکٹر کی فیملی حادثے کا شکار، مزید بارشیں متوقع، مون سون میں اموات کی تعداد 221 ہوگئی۔

جڑواں شہروں سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، راولپنڈی کی نجی سوسائٹی میں باپ بیٹی سمیت 3 افراد ریلے میں بہہ گئے، محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، ملک بھر میں حالیہ مون سون کی بارشوں کے دوران حادثات میں جاں بحق افرادکی مجموعی تعداد 221 ہوگئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلادھار بارش کا تھم جانے والا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا، راولپنڈی میں منگل کی صبح سب سے زیادہ بارش کچہری کے مقام پر 54 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

62 سالہ کرنل (ریٹائرڈ) اسحٰق قاضی جو مکان نمبر 51، گلی نمبر 72، سیکٹر A، ڈی ایچ اے فیز 5 کے رہائشی ہیں، وہ اپنی 25 سالہ بیٹی کے ہمراہ سرمئی رنگ کی ہونڈا سٹی گاڑی میں گھر سے روانہ ہوئے، اور قریبی سڑک پر شدید بارش کے باعث پانی جمع ہونے سے ان کی گاڑی بند ہو گئی۔

جب کرنل (ر) اسحٰق گاڑی کو دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے تو پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا اور دونوں باپ بیٹی بارش کے نالے میں بہہ گئے۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس، ڈی ایچ اے فیز 5 کے عملے، ریسکیو 1122، اور غوطہ خوروں کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا، جو اس وقت بھی جاری ہے، ریسکیو کو بد قسمت گاڑی کا بمپر مل گیا ہے، اس وقت پاک فوج کا ہیلی کاپٹر بھی باپ بیٹی کی تلاش میں شریک ہے۔

دھمیال کےقریب حیال نالے میں بہنے والے موٹرسائیکل سوار کو تلاش کرلیا گیا، ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے تشویش ناک حالت میں موٹرسائیکل سوار شہری کو نالے سے نکال لیا، جسے ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

راولپنڈی میں رین ایمرجنسی کے ساتھ ساتھ واسا حکام کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا، بارش کی وجہ سے نالہ لئی کی سطح پھر بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

نارووال میں صبح سویرے موسلادھار بارش نے جل تھل ایک کردیا، گلیاں، بازار اور سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔

محکمہ موسمیات کی گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (گلوف) کے خطرے میں اضافے کی وارننگ

پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (گلوف) کے خطرے میں اضافے کی وارننگ دی ہے۔

ماحول میں تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات گلگت بلتستان میں زیادہ واضح ہوتے جا رہے ہیں، جہاں بادل پھٹنے کے باعث آنے والے سیلاب نے پورے علاقے میں تباہی مچائی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا کہ موجودہ موسمی حالات گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے حساس گلیشیائی علاقوں میں گلوف، اچانک آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کو بڑھا رہے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے، جو اس ہفتے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کو متاثر کر سکتا ہے۔ دونوں علاقوں میں کہیں کہیں بارش اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہونے کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

دریں اثنا چکوال کی ضلعی انتظامیہ نے طوفانی بارش کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا، مختلف مساجد میں اعلانات کے ذریعے عوام کو آگاہی دی جارہی ہے۔

جڑواں شہروں میں بارشوں کے بعد راول ڈیم میں پانی خطرے کے نشان تک ہپنچنے کے بعد اسپل ویز کھول دیے گئے ہیں، ایک ہفتے کے دوران دوسری بار راول ڈیم کے اسپل ویز کھولے گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کے روز کشمیر، خیبر پختونخوا، اسلام آباد، پنجاب اورگلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوگی، بارشوں کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ، دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی کیفیت کا خطرہ ہے۔

ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور حبس رہنے کا امکان ہے۔

لودھراں کے ڈاکٹر کی فیملی حادثے کا شکار

گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے اور طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورت حال ہے، دیامر میں سیاحوں کی 15 گاڑیاں آبی ریلے میں بہہ گئیں، 3 سیاحوں کی لاشیں نکال لی گئیں جب کہ 4 کو بچالیا گیا، 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، 200 سیاحوں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق جاں بحق سیاحوں کا تعلق پنجاب کے علاقے لودھراں سے ہے، لودھراں کے شاہدہ اسلام ٹیچنگ ہسپتال کے مالک ڈاکٹر سعد اس حادثے میں محفوظ رہے، تاہم ان کے خاندان کے 3 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ دیگر فیملی ممبر لاپتہ ہیں۔

شاہراہ بابوسر پر بھی سیکڑوں سیاح پھنس گئے تھے، جنہیں ریسکیو کر کے مقامی آبادی میں پناہ دی گئی ہے، سیلاب سےشاہراہ بابوسر 8 کلومیٹر تک تباہ جبکہ 20 مقامات پر بند ہے، ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے اور لاپتہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔

اسکردو میں آسمانی بجلی، آبی ریلے سے تباہی

بلتستان ڈویژن کے پولیس ترجمان غلام محمد کا کہنا ہے کہ اسکردو کے مضافات میں برگے نالہ، ڑگیول نالہ اور شگری بالا نالہ میں آسمانی بجلی گرنے اور بارش کے باعث آبی ریلے نے تباہی مچا دی۔

ترجمان نے بتایا کہ آبی ریلا بپھر کر گھروں میں داخل ہوگیا، گھیتوں اور درختوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، دیوسائی کی طرف جانے والا راستہ سدپارہ نالے میں 10 سے زائد مقامات پر بلاک تھا جس کی وجہ سے 400 سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی تھیں۔

ترجمان نے بتایا کہ رات بھر روڈ کی بحالی کا کام جاری رہا، ایس ایس پی اسکردو کاچو ناصر عباس پولیس اہلکاروں کو لے کر رات بھر بحالی کے کاموں کی نگرانی کرتے رہے۔

صبح 4 بجے روڈ بحال ہونے پر 413 گاڑیاں اسکردو میں داخل ہوئیں۔

پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، ریلیف سرگرمیاں

پاک فوج کا دیوسائی میں پھنسے سیاحوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن کامیابی سے جاری ہے، پاک فوج کی جانب سے اسکردو روڈ کی بحالی کا کام بھی ہورہا ہے، آرمی کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی معاونت سے ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔

پاک فوج شاہراہ بابوسر اور شاہراہ قراقرم میں ہیلی کاپٹر سے ریسکیو اور بحالی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹر سے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاوٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاخورونوش فراہم کی جا رہی ہیں، زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

سڑکوں کی بحالی کے لیے مشینری اور افرادی قوت مسلسل کام میں مصروف ہے، بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹیں دور کی جا رہی ہیں۔

رات بھر سے ملبہ ہٹانے اور راستے کھولنے کا عمل جاری ہے، گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی گم شدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں، متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کیے جارہے ہیں۔

گلگت میں بند ہونیوالی سڑکیں کھول دی گئیں

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلابی صورت حال میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی ٹیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ترجمان این ایچ اے کے مطابق قراقرم ہائی وے کو مختلف جگہوں سے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

چلاس بازار کے قریب قراقرم ہائی وے کو ٹر یفک کے لیے کھول دیا گیا، چلاس زیروپوائنٹ پر بھی قراقرم ہائی وے کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

گورنر فارم کے قریب بھی بند شاہراہ قراقرم کو کھول دیا گیا، پسو کے مقام پر بھی قراقرم ہائی وے کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھولا گیا ہے، تتہ پانی کے قریب قراقرم ہائی وے کو جلد کھول دیا جائے گا۔ جھلکھڈ کے مقام پر بھی شاہراہ کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

صدر، وزیراعظم کا جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کے زیاں پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت آصف زرداری نے مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کےدرجات کی بلندی کے لیے دعا کی، متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

صدر مملکت نے ہدایت کی کہ متعلقہ ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کریں، متاثرین کو ہر ممکن امداد اور بحالی کی سہولت فراہم کی جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ حادثات میں زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔

وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز تیز تر کرنے کا حکم بھی دیا۔

شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو تمام صوبوں کو ضروری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی، اور کہا کہ متاثرہ عوام تک فوری ریلیف پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل رکھی جائیں، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) متاثرہ شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کو بحال کریں۔