پاکستان

فواد چوہدری کی 9 مئی کے مقدمے میں بریت کی درخواست خارج کرنے کیخلاف اپیل مسترد

انسداد دہشتگردی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں، مقدمات میں بے شمار ملزمان ہیں، کوئی بھی رائے مقدمات کو متاثر کرسکتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری کی 9 مئی کے فیصل آباد کے مقدمے میں بریت کی درخواست خارج کرنے کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی اپیل پر سماعت ہوئی، وکیل فواد چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصل آباد میں 9 مئی کے مقدمے میں ہمیں ڈیڑھ سال بعد نامزد کیا گیا، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) میں ہمارے حوالے سے صرف 2 گواہ تھے۔

وکیل نے کہا کہ دونوں گواہوں کے بیانات میں بے شمار تضادات تھے، اے ٹی سی نے ہماری بریت کی درخواست خارج کردی، استدعا ہے کہ عدالت عالیہ بریت کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ہم نے آپ کا پورا کیس پڑھ لیا ہے، بتائیں اے ٹی سی کے فیصلے میں کیا خرابی ہے؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کے مطابق گواہ آپ کے حق میں ہیں، تو پھر آپ کو گھبرانے کی ضرورت کیا ہے؟، آپ کو تو خوش ہونا چاہیے آپ کا کیس تو بریت کا ہے، لہٰذا آپ اے ٹی سی کے فائنل فیصلے کا انتظار کریں، ان مقدمات میں بے شمار ملزمان ہیں، عدالت کی کوئی بھی رائے مقدمات کو متاثر کرسکتی ہے۔

فواد چوہدری کے وکیل نجیب فیصل نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ آج احسن بھون صاحب مصروف ہیں آپ کیس ملتوی کردیں۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ بڑے قابل وکیل ہیں، آپ نے اچھے دلائل دیے ہیں، ہم نے کیس کا ایک ایک صفحہ پڑھ لیا ہے۔

وکیل نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ بات میرے کندھوں پر آئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے کندھے بہت مضبوط ہیں، حوصلہ رکھیں۔

لاہور ہائیکورٹ دلائل سننے کے بعد فواد چوہدری کی اپیل مسترد کر دی۔

سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کریں، فواد چوہدری

عدالت عالیہ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوادچوہدری نے کہا کہ یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ پی ٹی آئی قیادت کہے کہ ہم بانی عمران خان کی رپائی پر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) نے اپنے سینیٹرز بنوانے کے لیے پختونخوا میں اتحاد کیا، امیر لوگوں کو سینٹرز بنوانے کے لیے تمام جماعتیں تیار ہو جائیں، یہ بڑا جھول ہے، اس موقع کو استعمال کرکے تمام سیاسی ایشوز پر بات ہونی چاہیے۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کے بعد ہمارے پاس دو راستے ہیں، یا تو ہم تنقید کرتے رہیں یا پھر اس موقع کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرکے آگے بڑھیں، میری نظر میں پی ٹی آئی، ن لیگ اور پی پی پی کو آگے بڑھنا چاہیے

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے چاہئیں، 3 سال کے ظلم اور جبر کے باوجود کوئی بانی چیئرمین عمران خان کی مقبولیت کو ختم نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ سمبڑیال کا الیکشن ہوا ہے، آپ کے سامنے کس طرح نتائج بدلنے پڑے، عمران خان کی تصویر لیک ہونے پر سپریم کورٹ کے آدھے اسٹاف کو معطل کرنا پڑا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو مان کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمٰن اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ خیبر پختونخوا سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں؟شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد جو بزرگ اور سینئر ہیں، انہیں رعایت ملنی چاہیے۔