دنیا

ٹرمپ کا جاپان کے ساتھ وسیع تجارتی معاہدے کا اعلان، چین بھی مذاکرات کیلئے متحرک

جاپانی گاڑیوں پر کی برآمد پر ٹیکس 25 فیصد سے کم ہوکر 15 فیصد رہ گیا،ٹویوٹا اور مٹسوبشی کے حصص میں 14 فیصد تک اضافہ، اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد ڈیوٹی برقرار رہے گی، جاپانی ایلچی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ ایک وسیع تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جب کہ چین نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں اپنے نائب وزیرِ اعظم کو بھیجے گا تاکہ ایک حتمی معاہدہ ممکن بنایا جا سکے، کیونکہ حتمی ڈیڈ لائن قریب آ رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے بڑے تجارتی خسارے کو کم کرنے کی کوشش میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر دیگر ممالک یکم اگست تک واشنگٹن کے ساتھ معاہدے پر نہیں پہنچتے، تو وہ ان پر جوابی محصولات عائد کریں گے۔

جاپان کے ساتھ اس معاہدے اور منگل کو ہی فلپائن کے ساتھ کیے گئے ایک اور معاہدے کے ساتھ ٹرمپ اب تک 5 تجارتی معاہدے کر چکے ہیں، ان میں برطانیہ، ویتنام اور انڈونیشیا کے ساتھ ہونے والے معاہدے بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یہ اہم معدنیات کی برآمد پر عائد پابندیاں نرم کریں گے۔

ادھر چین، کینیڈا، میکسیکو اور یورپی یونین جیسے بڑے تجارتی شراکت داروں سے بات چیت تاحال جاری ہے۔

چین نے بدھ کے روز کہا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات میں تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کرے گا اور تصدیق کی کہ نائب وزیرِ اعظم ہی لیفنگ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

جاپان کے ساتھ معاہدہ

ٹرمپ نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’ہم نے ابھی جاپان کے ساتھ ایک بہت بڑا معاہدہ مکمل کیا ہے، شاید یہ اب تک کیا جانے والا سب سے بڑا معاہدہ ہے‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاہدے کے تحت ’جاپان میری ہدایت پر امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جس سے امریکا کو 90 فیصد منافع حاصل ہوگا‘, تاہم انہوں نے اس غیر معمولی سرمایہ کاری منصوبے کی مزید تفصیلات نہیں دیں، لیکن کہا کہ اس سے ’لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی‘۔

امریکا جاپانی برآمدات پر پہلے ہی 10 فیصد ٹیکس عائد تھا اور معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں یکم اگست سے یہ ٹیکس 25 فیصد ہوجانا تھا،جاپان میں 8 فیصد ملازمتوں کی حصے دار آٹو انڈسٹری پر پہلے ہی 25 فیصد ڈیوٹی عائد تھی، جب کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد محصولات بھی نافذ تھے۔

جاپانی وزیراعظم شیگرو اشیبا نے اعلان کیا کہ گاڑیوں پر ٹیکس اب کم ہو کر 15 فیصد رہ گیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹویوٹا اور مٹسوبشی کے حصص میں 14 فیصد تک اضافہ ہوا اور نکی انڈیکس میں 3.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم دنیا کے پہلے ملک ہیں جس نے لا محدود حجم کے ساتھ گاڑیوں اور آٹو پارٹس پر محصولات میں کمی حاصل کی ہے‘۔

ایشیبا نے مزید کہا کہ ’جو چیزیں تحفظ کی مستحق تھیں، ان کا تحفظ کرتے ہوئے ہم نے مذاکرات جاری رکھے تاکہ ایسا معاہدہ کیا جا سکے جو جاپان اور امریکا دونوں کے قومی مفاد سے ہم آہنگ ہو‘۔

چاول کی درآمد

تاہم جاپانی تجارتی ایلچی ریوسی اکازاوا نے کہا کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد ڈیوٹی برقرار رہے گی۔

امریکی صدر جاپان کے دفاعی اخراجات میں اضافے کے دیرینہ مطالبے کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ جاپان کے دفاعی اخراجات میں اضافے کو اس معاہدے میں شامل نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ جاپان نے اپنا ملک تجارت کے لیے کھولنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، جس میں کاریں، ٹرک، چاول، زرعی مصنوعات اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

چاول کی درآمد جاپان میں حساس معاملہ ہے اور اتوار کو سینیٹ انتخابات میں اکثریت کھونے والی اشیبا حکومت پہلے چاول کی کسی قسم کی رعایت دینے سے انکار کر چکی تھی۔

اشیبا نے کہا کہ جاپان عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) سے کی گئے وعدوں کے تحت پہلے ہی 7 لاکھ 70 ہزار ٹن چاول بغیر ٹیکس درآمد کرتا ہے اور اب اس میں امریکی چاول بھی شامل کیا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ اس معاہدہ جاپان کے زرعی شعبے کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

جاپان فارن ٹریڈ کونسل کے چیئرمین تتساؤ یاسوناگا نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو اس کے اثرات جاننے کے لیے مکمل تفصیلات درکار ہیں۔

80 سالہ ووٹر ناؤمی امورہ نے کہا کہ ’یہ مایوس کن ہے کہ جاپان امریکا کے سامنے زیادہ سخت مؤقف اختیار نہیں کر سکا‘۔

81 سالہ تیتساؤ مومویاما نے کہا کہ ’اشیبا کا وقت پورا ہو چکا ہے، ان کے مستعفی ہونے کا یہ اچھا موقع ہے‘، میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی وزیراعظم انتخابی ناکامی کے بعد جلد استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دیگر ممالک کی نظر

امریکا کے دیگر بڑے تجارتی شراکت دار اس معاہدے کو غور سے دیکھ رہے ہیں، فلپائن کے ساتھ کیے گئے معاہدے میں صرف ایک فیصد کمی کی گئی، یعنی محصولات 20 فیصد سے کم ہو کر 19 فیصد رہ گئے، جو ٹرمپ اور فلپائنی صدر مارکوس کی ملاقات کے بعد طے پایا۔

چین نے بدھ کے روز کہا کہ وہ برابری کی سطح پر بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سال کے اوائل میں امریکا اور چین نے ایک دوسرے کی برآمدات پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کی تھیں، جن کی شرح 3 ہندسوں تک پہنچ گئی تھی۔

تاہم مئی میں جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں فریقین ان محصولات کو 12 اگست تک عارضی طور پر کم کرنے پر متفق ہوگئے تھے۔