پاکستان

وفاقی حکومت کا سوشل میڈیا اداروں سے دہشت گرد گروہوں کے اکاؤنٹس بند، ڈیٹا شیئر کرنے کا مطالبہ

مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے جعلی اکاؤنٹس کی نشاہدہی اور ان اکاؤنٹس کے چلانے والوں کی معلومات شیئر کی جائیں، وفاقی وزیر طلال چوہدری

وفاقی حکومت نے بین الاقوامی سوشل میڈیا اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے وہ اکاؤنٹس بند کریں جو اپنے پلیٹ فارمز پر پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا کمپنیوں سے تعاون کی درخواست کی اور کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فرضی اکاؤنٹس کو بند کریں اور فرضی اکاونٹس چلانے والے افراد کا ڈیٹا بھی وفاقی حکومت کے ساتھ شیئر کریں۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں اور وہ افراد، جنہیں امریکا، برطانیہ میں کالعدم قرار دیا گیا اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے اُن پر پابندیاں بھی عائد ہیں، وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس، فیس بک اور واٹس ایپ پر متحرک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2014 میں بننے والے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کا مقصد بھی دہشت گردوں کے خلاف ایک متحدہ قومی کوشش کے ذریعے کارروائی کرنا ہے اور اس میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پھیلانے والوں کے خلاف اقدامات بھی شامل ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے مزید کہا کہ نیپ کے ایجنڈے میں دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے تعریف یا ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے پر پابندی عائد کرنا اور انٹرنیٹ و سوشل میڈیا کے دہشت گردی میں غلط استعمال کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔

طلال چوہدری نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گروہوں کے اکاؤنٹس کو بند کریں اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کرتے ہوئے جعلی اکاؤنٹس کی نشاہدہی کرے اور ان اکاؤنٹس کے چلانے والوں کی معلومات شیئر کی جائیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے سے مطالبہ کیا کہ خودکار شناخت اور خودکار بلاکنگ کے الگورتھم تیار کیے جائیں تاکہ ایسے افراد اور تنظیموں کے خلاف بروقت کارروائی ممکن ہو سکے۔

اس موقع پر وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سیکیورٹی حکام نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 481 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی، جو کالعدم دہشت گرد گروہوں سے منسلک ہیں اور ان اکاؤنٹس کے حوالے سے سوشل میڈیا کمپنیوں کو رپورٹ کر دی گئی ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا اداروں پر زور دیا کہ وہ ان اکاؤنٹس کے چلانے والوں کی معلومات فراہم کریں تاکہ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کو مزید موثر بنایا جا سکے۔

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے سخت اقدامات اپنانے کا بھی مطالبہ کیا، جن میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے مزید اکاؤنٹس کی شناخت بھی شامل ہے، انہوں نے بین الاقوامی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کرنے کی دعوت دی اور ڈیجیٹل کی دنیا میں تعاون بڑھانے کی درخواست کی۔

بیرسٹر عقیل ملک نےمزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول پر کھڑا ہے اور ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں، لیکن اب سوشل میڈیا ایپس جیسے ایکس، فیس بک، انسٹاگرام، اور ٹیلیگرام پر ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کریں تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے اس طرح بہتر رابطہ ممکن ہو سکےگا۔

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے کہا کہ وفاقی حکومت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان سماجی مسائل اور دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر بہتر ہم آہنگی چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، داعش خراسان، بلوچستان لبریشن آرمی، اور بلوچستان لبریشن فرنٹ جیسے دہشت گرد گروہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرگرم ہیں جب کہ ان تنظیموں پر امریکا اور برطانیہ میں بھی پابندی عائد ہے۔

بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جدوجہد میں پرعزم ہے، ہم نے میدانِ جنگ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل دنیا میں بھی نئے ٹرینڈز دیکھے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ نے بھی اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ دہشت گرد گروہ سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں، بھرتیاں کر رہے ہیں اور واٹس ایپ سمیت دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنا پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ان اکاؤنٹس نے اصلی یا فرضی ناموں سے، سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کو بڑھایا ہے، یہ ہمارے ملک، شہریوں اور باقی دنیا کے لیے خطرے کی علامت بن رہے ہیں۔